پیکا ایکٹ کیخلاف در خواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کیخلاف در خواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس شفیع صدیقی نے پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر علی طاہر عدالت پیش ہوئے۔دوران سماعت عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو کیا اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟ جس پر بیرسٹر علی طاہر نے کہا کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کریگا، بنیادی سوال یہی ہے۔
ترک صدر رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے: ترک حکام
چیف جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ تمام فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے ، کچھ فیصلے اتھارٹیز کو کرنا ہوتے ہیں، آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں جو عدالت کو ہی کرنے چاہئیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بنچ میں ہونی چاہیے جس پر بیرسٹر علی طاہر نے جواب دیا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بنچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
قلات میں ٹریفک حادثہ، ٹریلر کی ٹکر سے کار میں سوار 4 افراد جاں بحق
بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو درخواست میں اٹھائے گئے سوالات کا دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کو کہا کہ
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس فاروق حیدر آج ڈکی بھائی کی ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کریں گے۔
سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے جوئے کی ایپ کے پروموشن کے مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کو بیرون ملک جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا، این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ درخواست گزار جسمانی ریمانڈ پر دس روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔