ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت کے فتوی سے ہمیں خطرہ ہے، ایرانی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2025ء) ایران کے سینئر عسکری رہنمائوں نے کہا ہے کہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای اگر حکومت کی بقا چاہتے ہیں تو انہیں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی کے فتوے کو منسوخ کرنا ہوگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاسداران انقلاب کے رہنمائو ں نے علی خامنہ ای سے مغرب سے وجود کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل فتوی میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ممانعت تھی۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم کبھی بھی اتنے کمزور نہیں رہے اور بہت دیر ہوجانے سے پہلے اسے حاصل کرنے کا یہ ہمارا آخری موقع ہوسکتا ہے۔تہران سے ایک ایرانی عہدیدار نے وضاحت کی ہے کہ سپریم لیڈر نے امریکیوں کے ساتھ مذاکرات اور جوہری ہتھیاروں کی اس تیاری کو روک دیا ہے جو زندہ رہنے کا واحد راستہ نظر آتا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جوہری ہتھیار بنانے سے چند قدم دور تھے لیکن ایٹمی رکھنے رکھنے کے لیے دبا اور جواز پہلے سے کہیں زیادہ ہوگیا ہے۔ جس وجودی خطرے کا ہمیں اب سامنا ہے، اس نے بہت سے سینئر رہنمائوں ، جنہوں نے پہلے سپریم لیڈر کی ہدایات پر عمل کرنے پر اصرار کیا تھا ، کو جوہری ہتھیار بنانے پر زور دینے پر مجبور کردیا ۔ایک نمائندے نے کہا کہ علی خامنہ ای کا فتوی اب بھی قائم ہے لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ شیعہ اسلام میں احکام وقت اور حالات کی بنیاد پر بدل سکتے ہیں۔ ایک اور رکن پارلیمنٹ کا خیال تھا کہ ملک کو ایٹمی بم کا تجربہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔متوازی طور پر ایران کی پیرا ملٹری فورس بسیج کے ایک رکن نے ٹیلی گراف سے گفتگو میں کہا ہمارے پاس ایٹم بم کیوں نہیں ہی یہ ہمارا مکمل حق ہے، اور خود کو اس سے محروم رکھنا غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا دنیا کو خود کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے ایک جھٹکے کی ضرورت ہے۔ ایران ایٹم بم کا تجربہ کر کے اس پر احسان کرے گا، مغرب ہمیں اچھی نظر سے نہیں دیکھتا، ہمیں اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری ہتھیار کی ضرورت نے کہا
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ایٹمی خطرات کم کرنے والے اقدامات، سٹرٹیجک توازن ضروری: جنرل ساحر
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) سنٹر فار انٹرنیشنل سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد نے ’’ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین نے شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کا مقصد عالمی سٹرٹیجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا اور پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو شیئر کرنا تھا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے اور کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے لیے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹرٹیجک تعمیر میں توازن قائم کرنے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس فورم میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز، آسٹریلیا، Ploughshare Foundation، کینیڈا، China Arms Control and Disarmament Association، پیکنگ یونیورسٹی چائنا، سینٹر فار پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز چائنا، یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز کے نمائدگان سمیت یورپی یونین کے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی نمایاں یونیورسٹیوں، انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز آف روسی اکیڈمی آف سائنسز (IMEMO RAS)، سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ یونیورسٹی، روس، جنیوا سینٹر فار سکیورٹی پالیسی، سوئٹزرلینڈ، شمالی کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ اور سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔