لاہور ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف ایک اور درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف ایک اور درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 5 مارچ تک جواب طلب کر لیا ۔
عدالت نے موجودہ درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔
جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست پر سماعت کی ، جس میں وکیلِ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اس درخواست میں ایکٹ کی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، لہذا اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ہونے چاہییں۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی رول نہیں ہے، صرف عدالتی نظیر ہے۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد بچھر سمیت دیگر کی اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ میں فیک نیوز کی تعریف نہیں بتائی گئی۔
درخواست میں کہا گیاہے کہ اس ایکٹ کی آڑ میں ہر خبر کو فیک نیوز بنا کر سیاسی بنیادوں پر کارروائیاں ہوں گی۔ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت صحافیوں کو خبر کا سورس بتانا پڑے گا۔ صحافی سے خبر کا سورس نہیں پوچھا سکتا۔ عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دے۔ اور درخواست کے حتمی فیصلے تک پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کو روکنے کا حکم دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔