جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کا احتجاج جاری ہے، جب کہ دوسری طرف چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز اور دیگر سینئر ججز کے ناموں پر بھی تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
دوسری جانب، وکلا نے ریڈ زون اور ڈی چوک تک مارچ کیا جس کے باعث پولیس کے ساتھ ان کا آمنا سامنا ہوا۔ سپریم کورٹ کی عمارت اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جس کی نگرانی ڈی آئی جی سیکیورٹی علی رضا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1