سمندر پاکستانیون کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری 2025 میں سمندر پار پاکستانیوں نے 3.0 ارب ڈالر پاکستان بھیجے ہیں، جس سے ترسیلات زر میں سال بسال 25.2 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سول نافرمانی کی تحریک ناکام؟ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ

سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں جولائی تا جنوری مالی سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 20.

8  ارب ڈالر آئے،  جو جولائی تا جنوری مالی سال 2024 کے دوران موصول شدہ  15.8  ارب ڈالر کے مقابلے میں 31.7  فیصد اضافہ ہے۔

جنوری 2025 کے دوران سعودی عرب  میں مقیم پاکستانیوں نے 728.3 ملین ڈالر پاکستان بھیجے، متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے 621.7 ملین ڈالر، برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 443.6ملین ڈالر پاکستان بھیجے۔

یہ بھی پڑھیں: جس نے بھی ترسیلات زر کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا اس میں سمجھ کی کمی ہے، خواجہ آصف

ریاست ہائے متحدہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے 298.5  ملین ڈالر پاکستان بھیجے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ادارہ شماریات اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان ترسیلات زر سمندر پار پاکستانی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ادارہ شماریات اسٹیٹ بینک ا ف پاکستان پاکستان ترسیلات زر سمندر پار پاکستانی میں مقیم پاکستانیوں نے ڈالر پاکستان بھیجے سے ترسیلات زر میں کی جانب سے سمندر پار

پڑھیں:

پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست

اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔

یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔

رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ