سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، سعودی عرب سرفہرست
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سمندر پاکستانیون کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری 2025 میں سمندر پار پاکستانیوں نے 3.0 ارب ڈالر پاکستان بھیجے ہیں، جس سے ترسیلات زر میں سال بسال 25.2 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سول نافرمانی کی تحریک ناکام؟ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ
سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں جولائی تا جنوری مالی سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 20.
جنوری 2025 کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 728.3 ملین ڈالر پاکستان بھیجے، متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے 621.7 ملین ڈالر، برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 443.6ملین ڈالر پاکستان بھیجے۔
یہ بھی پڑھیں: جس نے بھی ترسیلات زر کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا اس میں سمجھ کی کمی ہے، خواجہ آصف
ریاست ہائے متحدہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے 298.5 ملین ڈالر پاکستان بھیجے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ادارہ شماریات اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان ترسیلات زر سمندر پار پاکستانیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات اسٹیٹ بینک ا ف پاکستان پاکستان ترسیلات زر سمندر پار پاکستانی میں مقیم پاکستانیوں نے ڈالر پاکستان بھیجے سے ترسیلات زر میں کی جانب سے سمندر پار
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔