کوئٹہ، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کیخلاف کوئٹہ میں احتجاج کرنے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود آٹھ فروری کو الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ریلی نکالنے پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ کوئٹہ میں سٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، نور خان خلجی و دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے آٹھ فروری کو حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، سڑک بند کی اور اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہوئے نفرت پھیلائی۔ مقدمے میں دفعات 153A، 188، 341، 149 اور 147 شامل کی گئی ہیں، جبکہ لاڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر داؤد شاہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ایک اور بوگس مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکومت انہیں اور دیگر رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے وفاداری کی سزا دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر اب تک 27 مقدمات درج ہو چکے ہیں، جو کہ بوگس مقدمات ہیں۔ ان مقدمات سے ہمارے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی بلوچستان کے ترجمان نے کہا کہ 8 فروری 2025 کو یوم سیاہ پر مینڈیٹ چوری، دھاندلی اور 47 کی نااہل حکومت کے خلاف پرامن احتجاج پر کوئٹہ، زیارت، قلعہ عبداللہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، ہرنائی، دکی، شیرانی، ژوب اور چمن سمیت بلوچستان کے مختلف ڈسٹرکٹ میں ہمارے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آرز ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ترجمان حکومت بلوچستان نے 7 فروری کو شام کے وقت دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، جبکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے دو ہفتے قبل ہی اپنے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان بلوچستان کے کے رہنماؤں کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.(جاری ہے)
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا. ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے. امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں.