تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کیخلاف کوئٹہ میں احتجاج کرنے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود آٹھ فروری کو الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ریلی نکالنے پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ کوئٹہ میں سٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، نور خان خلجی و دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے آٹھ فروری کو حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، سڑک بند کی اور اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہوئے نفرت پھیلائی۔ مقدمے میں دفعات 153A، 188، 341، 149 اور 147 شامل کی گئی ہیں، جبکہ لاڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر داؤد شاہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ایک اور بوگس مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکومت انہیں اور دیگر رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے وفاداری کی سزا دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر اب تک 27 مقدمات درج ہو چکے ہیں، جو کہ بوگس مقدمات ہیں۔ ان مقدمات سے ہمارے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی بلوچستان کے ترجمان نے کہا کہ 8 فروری 2025 کو یوم سیاہ پر مینڈیٹ چوری، دھاندلی اور 47 کی نااہل حکومت کے خلاف پرامن احتجاج پر کوئٹہ، زیارت، قلعہ عبداللہ، پشین، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، ہرنائی، دکی، شیرانی، ژوب اور چمن سمیت بلوچستان کے مختلف ڈسٹرکٹ میں ہمارے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آرز ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ترجمان حکومت بلوچستان نے 7 فروری کو شام کے وقت دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، جبکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے دو ہفتے قبل ہی اپنے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان بلوچستان کے کے رہنماؤں کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

پاکستان کے ساحلی علاقوں میں آج شام دو مختلف مقامات پر معمولی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن میں تاحال کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

پاکستان محکمہ موسمیات (PMD) کے مطابق پہلا زلزلہ شام 6 بج کر 39 منٹ 11 سیکنڈ پر آیا، جس کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی اور اس کا مرکز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے 8 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔ زلزلے کے جھٹکے گوادر اور گرد و نواح کے علاقوں میں محسوس کیے گئے۔

پی ایم ڈی کے مطابق دوسرا زلزلہ اسی روز شام 7 بج کر 13 منٹ 14 سیکنڈ پر پیش آیا، جس کی شدت 3.1 تھی۔ اس زلزلے کا مرکز سندھ کے علاقے میرپور ساکرو سے 150 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا اور اس کی گہرائی بھی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ یہ زلزلہ بھی معمولی نوعیت کا تھا اور کسی قسم کی تباہی یا خطرے کی اطلاع نہیں ملی۔

ماہرین ارضیات کے مطابق پاکستان کا جنوب مغربی ساحلی خطہ ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث اکثر ہلکے یا درمیانے درجے کے زلزلوں کی زد میں آتا رہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • وزیراعظم نے قازقستان کے صدر اور عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی
  • شہبازشریف کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی، عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • جوانوں کی قربانیاں اور ثابت قدمی وطن کے تحفظ کی ضمانت اور پاکستان کی اصل طاقت ہے، وزیر داخلہ
  • وزیراعظم کا ملائیشین ہم منصب اور تاجک صدر سے رابطہ، ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دی
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ