زیادہ سے زیادہ دباو کی پالیسی ناکام بنا کر تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ انجام دیا ہے، ایرانی وزیر تیل
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں ایران کے وزیر تیل نے کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی اور ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کی تقریب کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر تیل محسن پاک نژاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن کا ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں ایران کے وزیر تیل نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی اور ایران کے تیل کی برآمدات کو صفر تک کم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عزیز ایرانی عوام یقین رکھیں کہ تیل کی صنعت کے ملازمین، حالیہ برسوں میں اپنے تجربات کے ساتھ، ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کو یقینی طور پر اس مذموم خواہش کو پورا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایرانی وزیر تیل نے کہا کہ خوشخبری یہ ہے کہ ملک کی تیل کی صنعت کی تاریخ کے سب سے بڑے معاہدوں میں سے ایک بڑا معاہدہ ہو چکا ہے، جلد ہی صدر مملکت کی موجودگی میں اس معاہدے پر دستخط ہونگے اور اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا تاکہ یہ اگلے 5 سالوں میں مکمل ہو جائے اور لوگوں کی ایک خواہش پوری ہو جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے وزیر تیل نہیں ہو تیل کی
پڑھیں:
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایرانی وزیر خارجہ نے 3 یورپی ممالک کہ جو ایران مخالف قرارداد منظور کرنے کے خواہاں ہیں، کو واضح طور پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، جس میں 3 یورپی ممالک؛ جرمنی، فرانس و برطانیہ کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے رکن تین یورپی ممالک کو سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گذشتہ 2 دہائیوں میں کوئی سبق نہیں سیکھا؟ اس بارے جاری ہونے والے اپنے بیان میں سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، کہ جس کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹوں میں بارہا اعتراف کیا گیا ہے، کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ برسوں کے اچھے تعاون کہ جس کی بناء پر وہ قرارداد بھی منظور ہوئی کہ جس نے ایرانی جوہری پروگرام میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری (PMD) سے متعلق متعصبانہ دعووں کو سرے سے ختم کر کے رکھ دیا تھا، کے بعد اب میرے ملک پر ایک بار پھر "عدم عملدرآمد" کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے کے رکن تین یورپی ممالک کی تخریبی کوششوں کا بھی حوالہ دیا کہ جنہوں نے نہ صرف معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بعد معاوضے کی ادائیگی پر مبنی اپنے عہد و پیمان کو پورا کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں امریکہ کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی بلکہ اس کے برعکس، ایران کے خلاف ہی متعدد قراردادیں منظور کی ہیں، اور تاکید کی کہ نیک نیتی کے ساتھ باہمی تعامل کے بجائے، ان تین یورپی ممالک (E3) نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے! سید عباس عراقچی نے سوال اٹھاتے ہوئے تاکید کی کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گزشتہ دو دہائیوں میں واقعا کوئی سبق نہیں سیکھا؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کمزور اور سیاست بازی پر مبنی رپورٹوں کی بنیاد پر، ایران پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا واضح طور پر بحران پیدا کر دے گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب یورپ ایک اور بڑی اسٹریٹجک غلطی کے دہانے پر ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ''ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر فیصلہ کن ردعمل ظاہر کرے گا'' جس کی مکمل و خصوصی ذمہ داری ان غیر ذمہ دار فریقوں پر عائد ہو گی جو اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں!