تحریک لبیک کے مرکزی ارکان شوری کا دورہ ملتان، تیاریاں جاری، تنظیم سازی کا عمل تیز
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی امیر فقیر افضل نقشبندی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جب ہوں ہم تیار ہیں، تمام پارٹیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، کارکنان اپنے حوصلے بلند رکھیں اور بلدیاتی انتخابات کی تیاری کریں، ظلم کا نظام زیادہ دیر نہیں چل سکتا، جلد وطن عزیز میں نظام مصطفی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈویژنل امیر تحریک لبیک پاکستان ملتان علامہ محمد مجاہد اسماعیل رضوی کی زیرصدارت ڈویژن ملتان اور ضلعی باڈی ملتان کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں دورہ ملتان ارکین شوری اور دیگر اہم ایشوز پر مشاورت کی گئی اور تحریکی ورک کو بھرپور فعال کرنے کے لیے اہم ترین فیصلے کیے گئے۔ اس موقع پر علامہ محمد مجاہد اسماعیل رضوی نے کہا کہ ضلع بھر میں تنظیم سازی کا عمل تیز کردیا گیا ہے، جلد تمام یوسیز کی باڈیاں مکمل ہو جائیں گی، ضلعی امیر فقیر افضل نقشبندی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جب ہوں ہم تیار ہیں، تمام پارٹیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، کارکنان اپنے حوصلے بلند رکھیں اور بلدیاتی انتخابات کی تیاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کا نظام زیادہ دیر نہیں چل سکتا، جلد وطن عزیز میں نظام مصطفی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ اس موقع پر ڈویژنل ناظم چوہدری بلال نور رضوی، ڈویژنل الیکشن سیل حافظ محمد اسلام، سرپرست مطیع اللہ نقشبندی اور دیگر موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات نے کہا کہ
پڑھیں:
2016 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام، اوباما کی گرفتاری کی مصنوعی ویڈیو جاری
گیبرڈ نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اوباما دور کے اعلیٰ حکام نے دانستہ طور پر ٹرمپ کی جیت کو روسی مداخلت سے جوڑنے کے لیے جعلی انٹیلی جنس رپورٹس تیار کیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے پیش رو باراک اوباما کو نشانے پر لے لیا ہے۔ چند روز قبل اپنی انتظامیہ کی جانب سے اوباما پر 2016 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کے بعد، ٹرمپ نے اب ایک مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ایف بی آئی اہلکاروں کو اوباما کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کی، جو فوری طور پر وائرل ہوگئی اور شدید تنقید کا نشانہ بنی۔ ناقدین نے اسے اشتعال انگیز قرار دیا، جب کہ بعض مبصرین نے اسے جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا۔
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ ویڈیو کا آغاز اوباما کے اس بیان سے ہوتا ہے کہ کوئی بھی، خاص طور پر صدر، قانون سے بالاتر نہیں۔ اس کے بعد مختلف ڈیموکریٹ رہنماؤں، جن میں موجودہ صدر جو بائیڈن بھی شامل ہیں، کی کلپس دکھائی جاتی ہیں جو یہی بات دہرا رہے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد مشہور زمانہ پیپے دی فراگ میم کا ایک مسخرہ ورژن دکھایا جاتا ہے، جو بظاہر ڈیموکریٹس کے بیانیے کا مذاق اڑانے کی کوشش لگتا ہے۔ ویڈیو کے اگلے حصے میں ایف بی آئی ایجنٹس کو اوباما کو ہتھکڑیاں لگا کر اوول آفس سے گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے، جب کہ ٹرمپ ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کچھ لمحوں بعد اوباما کو جیل کے نارنجی لباس میں سلاخوں کے پیچھے دکھایا جاتا ہے۔
یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (DNI)، ٹلسی گیبرڈ، نے باراک اوباما پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ گیبرڈ نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اوباما دور کے اعلیٰ حکام نے دانستہ طور پر ٹرمپ کی جیت کو روسی مداخلت سے جوڑنے کے لیے جعلی انٹیلی جنس رپورٹس تیار کیں۔ انہوں نے اوباما سمیت اعلیٰ سکیورٹی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جس کی تائید خود ٹرمپ نے بھی کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال جنوری میں سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ اور اوباما کو ایک خوشگوار ماحول میں گفتگو کرتے دیکھا گیا تھا۔