Express News:
2025-07-26@01:39:55 GMT

پورے ملک سے پی ٹی آئی کو رد کر دیا گیا، کوثر کاظمی

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

لاہور:

کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ چیلنج کیسے؟ جب بھی ان کا بڑا احتجاج آتا ہے جس چیز کی یہ سب سے زیادہ مخالفت کر رہے ہوتے ہیں کسی سیاسی ایجنڈے پہ وہ کامیاب ہو جاتی ہے، آج 6 ججوں کو دیکھ لیں یا صوابی کا جلسہ دیکھیں آپ، اگر وہ جلسہ کامیاب تھاجس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو پھر آج یا کل جنید اکبر صاحب نے جتنے بھی ان کے ضلعی یا تحصیل سطح پر جو صدور ہیں ان سے رپورٹ طلب کی ہے شرمندگی سے بچنے کے لیے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوسرے شہروں سے اور سرکاری وسائل کا استعمال کر کے اگر آپ جسلہ گاہ بھرتے ہیں تو وہ ناکامی ہے آپ کی کہ پورے ملک سے آپ کو رد کر دیا گیا۔ 

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ہے یہ تو پورے ملک کا مسئلہ ہے، عدالتی نظام پر بہت بڑا سوال ہے، اس وقت ملک کے اندر رول آف لا نہیں ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے، زبردستی سارے قوانین بنائے جا رہے ہیں، زبردستی لاٹھی کے زور پر فیصلے کیے جا رہے ہیں، دیکھیں اگر ہمیشہ کوئی فریق اگر کوئی بات اٹھاتا ہے تو اس کی شکایات تو کو سننا توچاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، 26 ویں آئینی ترمیم پر بھی ہم نے بات کی لیکن وہ بھی زبردستی کر کے پاس کرا لی۔ 

تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ جو آج ہوا یا جو پہلے ہوتا رہا ہے، لامحالہ وہ ہمارے معاشرے میں ہماری سیاست میں ہمارے اسٹرکچر میں جو تقسیم ہے اسی کی عکاسی ہے، اس کا مطلب ہے کہ جہاں ہم کھڑے تھے تقسیم کے اس ماحول میں ہم اس سے آگے نہیں بڑھے، جو وکلا آج سرینا چوک کی طرف آئے اور پھر وہاں سے چلے بھی گئے لیکن سارا دن اسلام آباد کے شہری خوار ہوئے، اگر کوئی بائیکاٹ کر رہے ہیں تو ظاہر ہے تو ان کا اپنا نقطہ نظر ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا، پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر  بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے، پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔

اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔

بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔

میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔

اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • عمران خان کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، بیرسٹر سیف
  • جس دن نمبرز پورے ہو گئے، خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے، گورنرفیصل کریم کنڈی
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا