9 مئی کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے کا مقدمہ، پی ٹی آئی راہنماؤں، کارکنوں پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے مقدمہ کے 21 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے، سابق وزیرخارجہ سمیت دیگر ملزموں نے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے ملزمان کیخلاف پراسیکیوشن کے گواہان کو طلب کر لیا، عدالت نے مزید کارروائی 17 فروری تک ملتوی کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ 9 مئی کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے کا مقدمہ، عدالت نے پی ٹی آئی راہنماؤں اور کارکنوں پر کنٹینر نذر آتش کیس میں فرد جرم عائد کر دی۔ شاہ محمود قریشی اور اعجاز چودھری سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، عدالت نے مقدمہ کے 21 ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے، شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزموں نے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے ملزمان کیخلاف پراسیکیوشن کے گواہان کو طلب کر لیا، عدالت نے مزید کارروائی 17 فروری تک ملتوی کر دی، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی۔
زیر حراست راہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ کی جیل میں حاضری مکمل کی گئی، پی ٹی آئی کارکنوں غلام محی الدین سمیت دیگر کارکنان مقدمہ میں نامزد ہیں۔ مقدمات کے برضمانت ملزمان کی جیل میں حاضری مکمل کی گئی، کلمہ چوک پر کنٹینر جلانے کا مقدمہ نمبر 1078/23 تھانہ نصیر آباد میں درج ہے، پی ٹی آئی راہنماؤں پر بغاوت اور کارکنان کو فسادات پر اکسانے کا الزام ہے۔ اس مقدمہ میں میاں اسلم اقبال، حماد اظہر، حامد رضا گیلانی، مراد سعید، زبیر نیازی، واثق قیوم، سید خان، عبد الصمد اور محمد جاوید اشتہاری ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سمیت دیگر پی ٹی آئی عدالت نے
پڑھیں:
اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
اے پی پی میگا کرپشن کیس میں 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہوگئی، ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے مقدمے کے نامزد ملزمان فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواث، اظہر فاروق، اعجاز مقبول، ثاقب کلیم، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی، عمران منیر اور عدنان اکرم باجوہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ شفاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق کئی ملزمان کے اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل ہوئیں، جن کی برآمدگی ضروری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے پراویڈنٹ فنڈ اور سیلری اکاؤنٹس سے رقوم نکلوائیں۔
ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر(لیگل) خوشنود بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان تنخواہیں بھی لیتے رہے اور پنشن بھی وصول کرتے رہے، ملزمان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پنشن شیٹ میں اپنا نام بھی شامل کرلیتے تھے اور جب پنشن جاری کی جاتی تو اضافی رقم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پراویڈنٹ فنڈ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹتا ہے جو ادارے کے پاس ان کی امانت ہوتی ہے، ملزمان پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ہالی ڈے ان ہوٹل میں واقع بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتے اور وہاں سے کیش کی صورت نکلواتے اور دیگر اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ارشد مجید چوہدری 2021ء سے لے کر2024ء تک ڈی ڈی او رہا، اس دور میں اس نے اپنے اکاؤنٹ میں 6 کروڑ 61 لاکھ روپے منتقل کئے جبکہ 18کروڑ اور 24 کروڑ کے چیکس ان کے دستخطوں سے بینک سے کیش کرائے گئے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اظہر فاروق جو کہ کیشیئر تھا اور تمام پیسے بینک میں جا کر خود نکلوانے میں ملوث ہے، اظہر فاروق کے ذاتی اکاؤنٹ میں 8 کروڑ روپے منتقل کئے گئے۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ عدنان اکرم باجوہ جو کہ اے پی پی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی ) رہے، مالی معاملات کے واؤچرز پر ان کے تصدیق شدہ دستخط موجود ہیں، انہوں نے بطور ای ڈی کئی واؤچرز اور چیکس پر غیر قانونی دستخط کیےہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غواث خان نے بھی بطور ای ڈی 7 کروڑ روپے کا چیک جو کہ تنخواہ کی مد میں تیار کیا گیا، اس پر دستخط کئے جبکہ ادارے کے ملازمین کی اس وقت تنخواہ صرف 3 کروڑ روپے بنتی تھی، 4 کروڑ روپے اضافی غیرقانونی طریقے سے منتقل کئے گئے۔ ایف
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادریس چوہدری اور طاہر گھمن دونوں آڈٹ انچارج رہے ہیں، ان کی ذمہ داری تھی کہ ہر ماہ آڈٹ رپورٹ تیار کرتے، انہی کے دور میں ایک ملزم کو 90 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی جس کا انہوں نے کوئی آڈٹ نہیں کیا جس سے ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ثاقب کلیم کے اکاؤنٹ میں 61 ہزار روپے سے زائد رقم پنشن کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفرکی گئی۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم عمران منیر پی ایف سیکشن کے انچارج تھے ، انہوں نے پی ایف اکاؤنٹس سے 5 کروڑ روپے کی رقم ہالی ڈے ان بینک برانچ میں جمع کرائی اور پھر وہاں سے تین الگ الگ چیکس کے ذریعے مذکورہ رقم نکلوالی۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 21کروڑ روپے کے چیکس ہالی ڈے ان بینک برانچ سے کیش کرائے گئے جس کے حوالے سے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی گئی ہے، ملزم عمران منیر نے 2کروڑ 84 لاکھ روپے کے تین چیکس مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر ٹرانسفر کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم اعجاز مقبول نے دو چیکس اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) کے نام پر وصول کئے جس پر ہم نے تحقیقات اورریکارڈ سے یہ پتہ لگایا ہے کہ کسی ایم ڈی نے نہ ہی ان کی منظوری دی اور نہ ہی اعجاز مقبول کو وہ چیکس وصول کرنے کا کہا ۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفصیلی انکوائری کرکے مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ، ہم ملزمان کی گرفتاری چاہتے ہیں ، کئی ملزمان کے اکائونٹس میں براہ راست رقم منتقل ہوئی۔
اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔