اسلام آباد/لاہور/ کراچی (نمائندہ جسارت + اسٹاف رپورٹر) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دے دیا ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لی گئیں جبکہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے میڈیا تنظیموں اور اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دے دیااور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا۔ یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پیکا پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مابین پیکا پر مشاورت ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون مستقل نہیں ہوتا۔ یہ پارلیمان کا اختیار ہے کہ کسی بھی قانون میں کسی بھی وقت ترمیم کرے۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستیں آج سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور اینکرز ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس آج پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس نے آج کی سماعت کی کازلسٹ جاری کردی۔ درخواستیں وکیل عمران شفیق اور ریاست علی آزاد کے ذریعے دائر کی گئیں۔ادھر سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کا عندیہ اسلام ا باد بھی قانون باد ہائی کسی بھی کے خلاف

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • لاہور پولیس کا کرایہ داری ایکٹ پرعملدرآمد، خلاف ورزی پر کارروائیاں تیز
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ