اسلام آباد (آج لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ارکان قومی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ کمیٹی نے سی ڈی اے حکام کو نیشنل اسمبلی ہاؤسنگ سوسائٹی کی زمین فوری طور پر واگزار کرانے کی بھی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا جس میں محکمہ داخلہ کے حکام نے اسلحہ لائسنس کے اجرا سے متعلق بریفنگ دی۔ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ ہمارے بہت سے ارکان قومی اسمبلی قبائلی اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں حقیقی خطرات درپیش ہیں، ان کے لیے اسلحہ لائسنس دینے سے متعلق اقدامات کیے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کم از کم ارکان قومی اسمبلی کو تو قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کی اجازت دی جائے، ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہاکہ ٹیکس دہندگان اور تاجر برادری ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو بندہ اربوں روپے میں ٹیکس دے رہا ہے اسے آپ اتنی بھی سہولت نہیں دے سکتے؟ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بہت سے ارکان قومی اسمبلی جن کا تعلق کراچی سے ہے ان کے بھی لائسنس ایکسپائر ہوگئے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لائسنس کی تجدیدکے عمل میں بھی تاخیر ہورہی ہے۔ محکمہ داخلہ کے حکام نے کہا کہ اگر 5 سال بعد کوئی تجدید کے لیے آئے گا تو اسے ریونیو نہیں کیا جائے گا، ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ آپ 2 سال بعد بھی رینیو نہیں کرتے، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ کم از کم ارکان قومی اسمبلی کو لائسنس جاری کیے جائیں۔ اجلاس کے دوران جناح گارڈن اور نیشنل اسمبلی کے درمیان جوائنٹ وینچر سے متعلق پیشرفت رپورٹ پر کمیٹی میں بحث کی گئی اس موقع پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ جناح گارڈن 665 پلاٹس نیشنل اسمبلی کے دے چکی ہے، اور 400 کے قریب پلاٹس دینا باقی ہیں چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ 665 پلاٹس کب دیے گئے اور کیا ان کی پوزیشن بھی دے دی گئی ہے جس پر سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ468 پلاٹس کی بھی قیمت دے دی گئی ہے ۔رکن کمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہاکہ یہ سیدھی سیل اور پرچیز ہے یہ کوئی جوائنٹ وینچر نہیں ہے جس پر سی ڈی اے حکام نے کہاکہ اس سے متعلق ہائیکورٹ نے بھی کوئی ڈائریکشن نہیں دی تھی اور چیف کمشنر کو ہائیکورٹ نے معاملے کو باریک بینی سے دیکھ کر حل کرنے کی ہدایت کی تھی انہوں نے کہاکہ ہم نے 18 فروری کو رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروانی ہے اور اس متعلق جو بھی آڈر ہے وہ چیف کمشنر کریں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سی ڈی اے حکام سارے کام چھوڑ کر سے سے پہلے نیشنل اسمبلی کی زمین واگزار کروائیں انہوں نے کہاکہ اس کے پیچھے ایک مافیا ہے جو زمین نیشنل اسمبلی کو دینے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارکان قومی اسمبلی چیئرمین کمیٹی نے قومی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس سی ڈی اے حکام نیشنل اسمبلی نے کہا کہ نے کہاکہ حکام نے

پڑھیں:

حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا

رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
  • چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر مسلم لیگ ن کا حیران کن ردعمل آگیا
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ، اب ماہانہ تنخواہ کتنی ہوگی؟ پتہ چل گیا
  • قیدیوں کیلئے خوشخبری، پنجاب بھر میں 90 روزہ سزا معافی کا اعلان
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والے 3 دہشتگرد گرفتار
  • سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 500 فیصد اضافہ
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا