زرعی ٹیکس واپس ، کرم سے متعلق جرگہ کے 14نکاتی معاہدے پر عملدرآمدکیاجائے : پشاور جرگہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قبائلی مسائل کے حل کے لیے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور آئین کے وفادار ہیں لیکن جبری فیصلے نہیں مانیں گے۔ ہم پھر پراکسی سٹیٹ کا کردار ادا کرنے کو تیار ہو رہے ہیں۔ تاریخ آپ کو قابض اور قاتل کہے گی۔ قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان واحد قوم ہے جس میں کافر نہیں، غیرت مند قوم ہے۔ ہم نے انضمام کی مخالفت نہیں کی لیکن ہمارا موقف تھا کہ فاٹا کی عوام کے مشورے کے بغیر انضمام کا فیصلہ نہ کیا جائے۔ قبائل سے جو وعدہ کیا گیا وہ امن کا تھا، امن ہوگا تو ہر کسی کی عزت و آبرو محفوظ ہوگی، امن ہوگا تو انسانی حقوق پامال نہیں ہوگا، امن ہوتا تو بے روزگاری نہیں ہوتی، روزگار ہوتا ہے۔ آج قبائلی علاقوں اور خیبر پی کے میں امن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن ہے۔ ملک میں آئین و قانون پر عمل کون کرتا ہے، ہم آئین و قانون کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک توڑنے کی بات کی جارہی ہے، آئین عہد و پیمان کا نام ہے۔ قوتوں کو لفظ پسند نہیں آتا تو مجھے غدار کہا جاتا ہے، ہم آئین، ریاست، ملک کے وفادار ہیں، آئین کے چند کاغذ کو بوجھ تم لوگوں نے سمجھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران امریکہ کے وفادار نظر آتے ہیں، وہ امریکہ کے اتحادی بن گئے۔ نیتن یاہو کہتا ہے کہ اسرائیلیوں کو بسایا جائے، آج پھر امریکہ افغانستان میں جنگ کا سوچ رہا ہے۔ اپنے مسلمان بھائیوں کو دشمن کہنا، اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے، پشتون قوم اکٹھی ہوتی ہے، ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، ہم سیاست میں تشدد کے خلاف ہیں۔ جو جرگہ حکم دے گا وہی کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کے مشران پر جرگہ بلایا جائے گا۔ جس صوبے کے جو وسائل ہیں وہاں کے عوام کا حق ہے۔ نہ امریکہ، حکومت نہ فوج کو اجازت ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کرے، اگر ایسا نہیں ہوتا حکومت پر اعتماد کا فقدان پیدا ہوگا۔ آئیں اعتماد کی فضا قائم کریں، ان جرگوں سے اگر مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہم اسلام آباد کا رُخ کریں گے۔ پشتون فاٹا قومی مشاورتی جرگہ نے کہا ہے کہ حکومت قبائل میں امن کی بحالی کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کرے۔ اعلامیہ میں قبائل اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شرکاء نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے بامقصد اور موثر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے افغانستان دورہ پر مذاکرات کے آغاز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ قبائلی علاقوں میں صحت، تعلیم کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شرکاء نے کہا کہ قبائلی عوام کو بھی شہری علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں۔ اعلان کردہ پیکیج کی روشنی میں بقایاجات فوری جاری کیے جائیں۔ قبائل اور صوبے کے وسائل، ذرائع آمدن پشتون قوم کی تعمیرو ترقی پر خرچ کیے جائیں۔ پشتون قوم کے وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کیا جائے اور وسائل پر مکمل اختیار دیا جائے۔ طویل جنگ میں جو جانی و مالی نقصان ہوا حکومت اس کا معاوضہ ادا کر کے نقصانات کا ازالہ کرے۔ درآمدات اور برآمد پر عائد کردہ 2 فیصد سیس ٹیکس واپس لیا جائے۔ آئی ایم ایف کے مطالبہ پر لگائے گئے زرعی ٹیکس کو فی الفور واپس لیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان تمام پشتون سیاسی قیادت کو اے پی سی میں مدعو کریں۔ اعلامیہ کے مطابق کوہاٹ میں کرم سے متعلق جرگے کے 14 نکاتی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ افغانستان کے ساتھ آمد و رفت اور تجارتی راستوں میں سہولت دی جائے۔ سرحد پار تجارتی آمد و رفت کو آسان بنایا جائے۔ باجوڑ، خیبر، شمالی و جنوبی کرم اور دیگر راستوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جائے۔ ملک بھر میں لاپتہ افراد کو قانونی کارروائی کے لیے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کیا جائے کے لیے
پڑھیں:
عمران خان اور دیگر اشتہاری ملزمان کی بنی گالہ زرعی اراضی کی نیلامی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور دیگر افراد کے خلاف القادر ٹرسٹ نیب ریفرنس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ نیلامی کے عمل میں عمران خان سمیت اشتہاری ملزمان کی بنی گالہ میں موجود زرعی جائیداد کو نیلام کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس کے اشتہاری ملزمان میں فرحت شہزاد (فرح گوگی) بھی شامل ہیں، جنہیں جنوری 2024 میں عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا۔ اس کیس میں دیگر اشتہاری ملزمان میں زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کا نام بھی شامل ہے۔
نیلامی کی تفصیلات
آج موہڑہ نور بنی گالہ میں405 کنال زرعی اراضی فی کنال 34 لاکھ 20 ہزار روپے میں نیلام کی گئی۔ اس کے علاوہ، کلب روڈ کے سولہ کنال کے موٹل پلاٹ اور 241 کنال زرعی زمین کی نیلامی میں کوئی بولی نہ آئی۔ نیلامی کا عمل اسسٹنٹ کمشنر سیکریٹریٹ کے تحت کیا گیا، جس میں عزیر علی خان اور دیگر کمیٹی ممبران موجود تھے۔ نیلامی کا وقت صبح گیارہ بجے مقرر تھا، تاہم آکشن کمیٹی تقریباً پانچ بج کر انتیس منٹ پر پہنچی۔
نیلامی کے حوالے سے اشتہار
نیلامی کے سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر سیکریٹریٹ نے ایک اشتہار جاری کیا تھا، جس میں عمران خان کی جائیداد کو نیلامی کے لیے پیش کرنے کا ذکر تھا۔ اشتہار میں کہا گیا کہ نیلامی میں 248 کنال 8 مرلے اور 405 کنال 3 مرلے کی زمین پیش کی جائے گی۔ نیلامی میں حصہ لینے والوں سے 50 لاکھ روپے کا پے آرڈر جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل، سلمان اکرم راجہ نے اس نیلامی کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کی نیلامی ہوئی ہے تو یہ خفیہ کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ بنی گالہ کے منتظمین اس معاملے سے لاعلم ہیں اور ان کی لیگل ٹیم معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ نیب ریفرنس نمبر 19/2023 جسے عوامی طور پر القادر ٹرسٹ کیس کے طور پر جانا جاتا ہے، میں دیگر ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔ ان کی ٹیم نیلامی کی جائیدادپر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے۔