سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وزارتِ قانون نے 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار کر لی۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ قانون ججز تقرری کی سمری حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوائے گی۔
صدر آصف زرداری کی منظوری پر سپریم کورٹ میں ججز تقرری کا نوٹیفکیشن وزارت قانون جاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کا بائیکاٹذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کی سمری آج صدرِ مملکت کو بھجوا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے لیے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دی تھی جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق بھی شامل ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ہاشم خان کاکڑ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور اور پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نئے ججز کی تقرری سپریم کورٹ میں تقرری کی سمری جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ کی منظوری چیف جسٹس کورٹ کے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو 2 شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد، غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔