Jang News:
2025-04-25@11:53:00 GMT

سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار

—فائل فوٹو

جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر وزارتِ قانون نے 7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیار کر لی۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ قانون ججز تقرری کی سمری حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھجوائے گی۔

صدر آصف زرداری کی منظوری پر سپریم کورٹ میں ججز تقرری کا نوٹیفکیشن وزارت قانون جاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کا بائیکاٹ

ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کی سمری آج صدرِ مملکت کو بھجوا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے لیے 6 ججز کے ناموں کی منظوری دی تھی جس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق بھی شامل ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ ہاشم خان کاکڑ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور اور پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نئے ججز کی تقرری سپریم کورٹ میں تقرری کی سمری جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ کی منظوری چیف جسٹس کورٹ کے

پڑھیں:

ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ حکومتی وکیل نے کہا صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تو وہ اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دئیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔  جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ