قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملک میں حالات مذاکرات کے قابل نہیں ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت ہے، لیکن انہیں بار بار بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔

عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، انیقہ بھٹی، احمد چھٹہ اور مبینہ جٹ کے گھروں پر پولیس کارروائی کی گئی، جبکہ پنجاب میں ہمارے ساتھیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کچے کے ڈاکو فائرنگ کرتے ہیں لیکن پنجاب پولیس کچھ نہیں کرتی، جبکہ ہمارے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، فارم 47 والے بازاروں میں جا کر دیکھیں کہ کہاں مہنگائی کم ہوئی؟

انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، پیپلز پارٹی مجبوری میں حکومت کے سخت فیصلوں کی حمایت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی قوانین سازی پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکی ہے۔

عمر ایوب نے عدلیہ پر مبینہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھا ہے، لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے میاں غوث کے پروڈکشن آرڈرز کے باوجود انہیں ایوان میں نہ لانے پر بھی احتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو اس کا مالی حق نہیں دے رہی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا، اور چھوٹے صوبے سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں باپ بیٹا صاف نکل آئے ہیں، اور یہاں ڈرائی کلیننگ کی مشینیں لگی ہوئی ہیں۔

اسپیکر ایاز صادق نے عمر ایوب کی تقریر کے دوران کئی بار تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2018 والی اسمبلی نہیں ہے اور ہر بات کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔

اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جبکہ اپوزیشن نے حکومت پر ملک میں آئینی اور قانونی بحران پیدا کرنے کے الزامات لگائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے بیان پر اسپیکر کا ردعمل
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے پارلیمنٹ سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا بیان دیا گیا ہے تو جج کو سمجھنا چاہیے کہ یہ قابل قبول نہیں۔ اس طرح سسٹم نہیں چلتا، یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔

اسپیکر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کو خط لکھ دیا گیا ہے، اور کسی کو بھی پارلیمنٹ کے خلاف بیان دینے کا حق نہیں ہے۔

شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی
اسمبلی اجلاس کے دوران جیسے ہی وزیر قانون نے بات کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں نعرہ بازی کی گئی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی گئیں اور سیٹیاں بجانے کا سلسلہ جاری رہا، جبکہ اپوزیشن اراکین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

اپوزیشن کے سخت احتجاج کے باوجود اسپیکر نے قانون سازی کا عمل جاری رکھا، جس پر ایوان میں مزید شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن بینچوں سے ”اووو اووو“کی آوازیں بلند ہوئیں جبکہ کرم سے رکن اسمبلی عبدالحمید احتجاجی بینر لے کر اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے۔

اپوزیشن کے شاہد خٹک نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی، جس پر اسپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ دوسروں کی حکومت ہو تو اسمبلی جعلی اور اپنی ہو تو ٹھیک، آپ تو اسمبلی سے استعفے دے کر بھی تنخواہیں لیتے رہے۔

جس پر شاہد خٹک نے اسپیکر کو کہا کہ آپ حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں۔

اسپیکر نے مزید کہا کہ جو رکن تنخواہ نہیں لینا چاہتا، وہ لکھ کر دے دے۔ گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا اور اجلاس کی کارروائی جاری رہی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایاز صادق نے قومی اسمبلی ہوئے کہا کہ ایوان میں انہوں نے عمر ایوب جا رہا

پڑھیں:

عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انسداد دہشتگردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

جمعرات کے روز اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کے خلاف 4 اکتوبر 2024 کو ہونے والے احتجاج سے متعلق کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، عمر ایوب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور ان کی تمام ضمانتیں منسوخ کردیں۔

اسی کیس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے، جس کی درخواست انہوں نے گزشتہ روز عدالت میں جمع کروائی تھی، عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

یاد رہے کہ عدالت کی یہ کارروائی 22 جولائی 2025 ان فیصلوں کے بعد سامنے آئی ہے جن میں انسداد دہشتگردی کی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے فسادات میں ملوث متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو 10،10 دس سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چوہدری اور افضل عظیم پہاٹ شامل ہیں۔

تاہم اسی کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم پہاٹ، رانا تنویر اور اعزاز رفیق کو بری کردیا گیا ہے۔

اسی دن سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف احمد خان بچر، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چٹھہ اور دیگر پی ٹی آئی کارکنوں کو 9 مئی کے ہنگاموں میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 10،10 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا مستونگ آپریشن کے شہدا کو خراجِ عقیدت
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • احتجاج کیس: عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ جاری
  • 4اکتوبر احتجاج کے مقدمات؛عمرایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری،عدم حاضری پر ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26معطل ارکان بحال : قائم مقام سپیکر کے حکم کے بعد نوٹیفکیسن جاری 
  • پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو بحال کر دیا گیا
  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا گلگت بابوسر روڈ پر سیلابی ریلے سے جانی و مالی نقصان پر اظہارِ افسوس
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم