مسجد الحرام کے قالین کس طرح صاف کیے جاتے ہیں؟حیران کن تکنیک سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ جانے والے خوش نصیبوں نے وہاں موجود سبز قالین تو ضرور دیکھے ہوں گے اور ان پر عبادت بھی کی ہو گی۔
دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے ان سبز ایکریلک قالینوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قالین نمازیوں کے آرام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خاص تکنیک و معیارات کے مطابق بنائے گئے ہیں۔ہر قالین پر ایک الیکٹرانک چپ نصب ہوتی ہے جو اس سسٹم سے جڑی ہوتی ہے جس میں اس کی تیاری، استعمال، مقام اور دھونے کے اوقات سے متعلق معلومات ہوتی ہیں۔ان قالینوں کی خاصیت ان کی موٹائی ہے جو 8 ایم ایم ہے اور ان کی پائیداری ہے، اس کے علاوہ ان میں کافی نرم اون اور مخصوص رنگ استعمال کیے گئے ہیں جو بار بار دھونے پر بھی خراب نہیں ہوتے۔
کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ ان دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے ان نرم و ملائم سبز دیدہ زیب قالینوں کی صفائی کس طرح ہوتی ہے؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو ان کی صفائی کا خاص طریقہ بتاتے ہیں۔دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے 12 ہزار قالینوں کی صفائی کا عمل 5 مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔
پہلے مرحلے میں قالینوں سے گرد اور دھول مٹی کو جھاڑا جاتا ہے، پھر انہیں خصوصی مشینوں سے گزرا جاتا ہے جہاں ان میں موجود مزید گرد الگ کی جاتی ہے۔گرد و غبار الگ کرنے کے بعد ان کی دھلائی کا عمل شروع ہوتا ہے جس کے لیے الگ مشین کا استعمال کیا جاتا ہے، اس مشین میں قالینوں کی دھلائی کے لیے پانی اور صابن و ڈیٹرجنٹ کا استعمال کیا جاتا ہے، دھلائی کے بعد یہ خصوصی مشینیں انہیں خودکار نظام کے تحت رول کر دیتی ہیں۔
تیسرے مرحلے پر رول ہوئے قالینوں کو ڈرائیر سے گزارا جاتا ہے بیک وقت 3 قالینوں کو ڈرائیر میں 2 منٹ کے لیے خشک کیا جاتا ہے۔اس کے بعد چوتھے مرحلے میں ان قالینوں کو دھوپ میں خشک ہونے کے لیے رکھا جاتا ہے اور پھر پانچویں اور آخری مرحلے میں ان پر خوشبودار اسپرے کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کیا جاتا ہے قالینوں کی کے لیے
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔