مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ جانے والے خوش نصیبوں نے وہاں موجود سبز قالین تو ضرور دیکھے ہوں گے اور ان پر عبادت بھی کی ہو گی۔

دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے ان سبز ایکریلک قالینوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قالین نمازیوں کے آرام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خاص تکنیک و معیارات کے مطابق بنائے گئے ہیں۔ہر قالین پر ایک الیکٹرانک چپ نصب ہوتی ہے جو اس سسٹم سے جڑی ہوتی ہے جس میں اس کی تیاری، استعمال، مقام اور دھونے کے اوقات سے متعلق معلومات ہوتی ہیں۔ان قالینوں کی خاصیت ان کی موٹائی ہے جو 8 ایم ایم ہے اور ان کی پائیداری ہے، اس کے علاوہ ان میں کافی نرم اون اور مخصوص رنگ استعمال کیے گئے ہیں جو بار بار دھونے پر بھی خراب نہیں ہوتے۔

کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ ان دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے ان نرم و ملائم سبز دیدہ زیب قالینوں کی صفائی کس طرح ہوتی ہے؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو ان کی صفائی کا خاص طریقہ بتاتے ہیں۔دونوں مقدس مساجد میں بچھائے گئے 12 ہزار قالینوں کی صفائی کا عمل 5 مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔

پہلے مرحلے میں قالینوں سے گرد اور دھول مٹی کو جھاڑا جاتا ہے، پھر انہیں خصوصی مشینوں سے گزرا جاتا ہے جہاں ان میں موجود مزید گرد الگ کی جاتی ہے۔گرد و غبار الگ کرنے کے بعد ان کی دھلائی کا عمل شروع ہوتا ہے جس کے لیے الگ مشین کا استعمال کیا جاتا ہے، اس مشین میں قالینوں کی دھلائی کے لیے پانی اور صابن و ڈیٹرجنٹ کا استعمال کیا جاتا ہے، دھلائی کے بعد یہ خصوصی مشینیں انہیں خودکار نظام کے تحت رول کر دیتی ہیں۔

تیسرے مرحلے پر رول ہوئے قالینوں کو ڈرائیر سے گزارا جاتا ہے بیک وقت 3 قالینوں کو ڈرائیر میں 2 منٹ کے لیے خشک کیا جاتا ہے۔اس کے بعد چوتھے مرحلے میں ان قالینوں کو دھوپ میں خشک ہونے کے لیے رکھا جاتا ہے اور پھر پانچویں اور آخری مرحلے میں ان پر خوشبودار اسپرے کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کیا جاتا ہے قالینوں کی کے لیے

پڑھیں:

خطرناک بیماری کی تشخیص کیلئے خون کا نیا ٹیسٹ تیار

سائنس دانوں نے ایک نیا بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو لوگوں میں کُولیئک بیماری کی جلد تشخیص کر سکتا ہے۔

کُولیئک بیماری ایک آٹو امیون بیماری ہوتی ہے جس میں چھوٹی آنت متاثر ہوتی ہے۔

جرنل گیسٹرو اینٹرولوجی میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے گلوٹن سے خاص ٹی سیلز کے لیے ایک گیم چینجر خون کا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کُولیئک بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے، چاہے مریض نے گلوٹن نہ کھایا ہو۔

اس وقت درست تشخیص کے لیے لوگوں کو ہفتوں تک بڑی مقدار میں گلوٹن کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

تاہم، محققین کا کہنا تھا کہ یہ نیا بلڈ ٹیسٹ تشخیص، گلوٹن کے ردِ عمل کے خطرے میں مبتلا مریضوں کی شناخت اور ایسے افراد جن میں اس بیماری کی علامت ظاہر نہیں ہوتیں ان کی نشان دہی کی شرح میں اضافہ کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے: مفتی تقی عثمانی
  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے، مفتی تقی عثمانی
  • مسجد الحرام میں ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلیے مصنوعی ذہانت کا استعمال
  • سچا جھوٹ اور جھوٹا سچ
  • دو سنگل فیز میٹرز کا معاملہ، ڈسکوز نے ایم ڈی آئی ریکارڈنگ شروع کر دی
  • جب انصاف کا ترازو جھک جائے، تو امن صرف ایک دھوکہ رہ جاتا ہے، مشعال ملک
  • شاہد آفریدی کی اہلیہ کے ساتھ گن شوٹنگ، ’یہی فائرنگ گھر پر ہوتی ہے‘
  • لبلبے کا کینسر سب سے زیادہ مہلک قرار‘ ماہرین
  • اداکارہ عنایہ خان اور افغان کرکٹر راشد خان میں کیا چل رہا ہے؟ مداح حیران
  • خطرناک بیماری کی تشخیص کیلئے خون کا نیا ٹیسٹ تیار