انقلاب اسلامی اور ملت ِایران کی اہل فلسطین کیلئے قربانیاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آج رہبر معظم انقلاب اسلامی ٹرمپ کی فلسطین دشمنی کیخلاف سب سے موثر آواز ہیں۔ آج اہل فلسطین کو جس سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، وہ رہبر معظم کی شخصیت ہیں۔ آج خطے میں استعماری قوتوں کے سامنے جو چٹان کھڑی ہے، وہ ملت ایران کی چٹان ہے۔ سازشوں، پابندیوں، دھمکیوں اور پرپیگنڈے کے باجود آج بھی منظم اور مستحکم حکومت موجود ہے۔ تمام تر دھونس دھاندلیوں کے باوجود ایک آزاد خارجہ پالیسی کا حامل ایران موجود ہے۔ ملت فلسطین، ملت ایران کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران وہ سایہ دار درخت بن چکا ہے، جو فلسطین کی آزادی کی تحریک کی قربانیاں دیکر بھی پرورش کر رہا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
عصر حاضر میں کسی قوم نے نظریہ کی بنیاد پر اس قدر قربانیاں نہیں دیں، جس قدر قربانیاں ملت ایران نے اہل فلسطین کے لیے دی ہیں۔ تھوڑی دیر کے لیے سوچیں، غور کریں اور پھر ایمانداری سے بتائیں، اگر آج پوری پاکستانی قوم کو اہل فلسطین کی عملی حمایت کے جرم میں پابندیوں کا نشانہ بنا دیا جائے، ہر طرح کی درآمدات و برآمدات پر پابندیاں عائد کر دی جائیں اور تو ہم میں سے کتنے ہیں، جو اہل فلسطین کی حمایت پر باقی رہیں گے۔؟ جب بجلی ہزار روپے یونٹ ہو جائے، جب آٹا پانچ سو روپے کلو ہو جائے، جب پاکستان کی محنت کی پیداوار کھیتوں کھلیانوں میں ضایع ہو جائے تو ہمارے نطریات کیا ہوں گے۔؟ آج بھی کچھ نام نہاد دانشور یہ بھاشن دیتے ہیں کہ نظریات بھرے پیٹ کی کہانیاں ہیں جناب، خالی پیٹ ہر چیز روٹی نظر آتی ہے۔ایسے میں ملت ایران کو دیکھ کر رشک آتا ہے اور انسان قیادت کو داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس مادہ پرستی کے دور میں وہ اپنا سب کچھ اہل فلسطین کے لیے داو پر لگائے ہوئے ہیں۔ ان کے بہترین دماغ صرف اس لیے شہید کر دیئے گئے کہ وہ فلسطین دشمنوں کی نیندیں تباہ کیے ہوئے تھے۔
میں سوچ رہا تھا کہ یہ سب کیسے ممکن ہے۔؟ دیکھا جائے تو یہ سب تربیت کا نتیجہ ہے اور کربلا سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئے۔حق کی خاطر قربانی دینی چاہیئے۔ انسان کا حق کی خاطر جتنا نقصان ہو جائے، وہ قابل قبول ہے۔ انسان اسی تربیت کے نتیجے میں اس مقام پر پہنچتا ہے کہ سب کچھ قربان کرنے کے باوجود جب جان قربان کرنے لگتا ہے تو زبان حال کہہ رہا ہوتا ہے:
جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جابر، ظالم اور طاقتور کے سامنے کلمہ حق کہنے کو ہی جہاد اکبر سے تعبیر کیا گیا ہے اور جب کوئی قوم و ملت جابر اور غاصب کے سامنے کھڑی ہو جاتی ہے تو وہ جہاد اکبر کی کر رہی ہوتی ہے۔ آج ظالم و مظلوم کی تمیز مٹ چکی ہے، ہر کوئی ذاتی مفاد کے لیے نظریات قربان کر رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں معاشرے بہت بار ایسے ہوئے، جہاں سب کچھ باطل کے اختیار میں چلا گیا اور اہل حق کے گروہ جنگلوں اور غاروں میں پناہ گزیں ہوئے۔ اصحاب کہف کی داستان ہمیں یہی بتاتی ہے، مگر ان کے رب نے انہیں نیند سے جگا کر دنیا میں یکتا پرستوں کی کثرت بھی دکھا دی۔ یہ ماہ و سال خدا کے لیے بس لمحات کی طرح ہیں، جس میں اہل باطل یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے سب کچھ فتح کر لیا، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔
آج فلسطین کی تحریک آزادی نئے موڑ پر آچکی ہے، پتھر سے شروع ہونے والا سفر آج میزائل تک پہنچ چکا ہے، قابض قوتیں تمام تر طاقتوں کے باوجود اس قابل نہیں کہ طاقت سے مسائل کو حل کر لیں۔ انہیں انہی زمین زادوں سے مذاکرات کرنے پڑے، جنہیں وہ خس و خاشاک سمجھتے تھے۔ دنیا بھر کے کیمروں کی چکا چوند دنیا نے دیکھا کہ جو پورے سال نظر نہیں آرہے تھے، وہ زمین سے اگ آئے یا آسمان سے نازل ہوگئے۔ جن کو تباہ و برباد کرنے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے بم استعمال کیے گئے، اتنی بمباری کی گئی، جتنی امریکہ نے بیس سال میں افغانستان میں نہیں کی تھی، مگر دنیا نے دیکھا کہ اہل فلسطین پوری قوت کے ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے ظالموں اور قابضوں کے تمام پلان نیست و نبو د کر دیئے ہیں۔
بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ باکمال شخصیت تھے، جہاں وہ فقہ و تفسیر میں مجتہد و مفسر تھے، وہیں زمانہ شناس تھے۔ انہوں نے اہل فلسطین کی حمایت کے لیے وقتی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے فلسطین کی قیادت کو یہ بات سمجھائی کہ یہ مسئلہ عرب ممالک کی قیادت کے ہاتھ میں رہا تو جلد تمہارا سودا کر دیا جائے گا اور فلسطین کو مٹا دیا جائے گا۔ ہر کوئی اپنی مرضی کی قیمت وصول کرکے پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج امام خمینی کی پیشگوئی حرف بحرف پوری ہو رہی ہے۔ اہل فلسطین نے اپنی طاقت جمع نہ کی ہوتی تو عرب ممالک کے نام نہاد حکمران اہل فلسطین کا ابراہم اکارڈ کے نام پر سودا کرچکے ہوتے۔ امام خمینی نے مسئلہ فلسطین کو فکری بنیادیں فراہم کیں، اسے فلسطین اسرائیل، عرب اور اسرائیل اور مسلمان یہود کی بجائے انسانی مسئلے کے طور پر پیش کیا۔ یہ انقلاب کی برکت ہے اور ملت ایران کا جذبہ کہ آج جمعۃ الوداع پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔
اس سے پوری امت اور انسانیت کو یہ پیغام جاتا ہے کہ مسئلہ فلسطین موجود ہے اور اہل فلسطین پر غاصبوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انسان یہودی ہے، مسیحی ہے یا مسلمان ہے، اصل بات یہ ہے کہ ظالم سے اظہار نفرت ہونا چاہیئے اور قابض کے تسلط کے خلاف مسلسل جدوجہد ہونی چاہیئے۔ آج رہبر معظم انقلاب اسلامی ٹرمپ کی فلسطین دشمنی کے خلاف سب سے موثر آواز ہیں۔ آج اہل فلسطین کو جس سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، وہ رہبر معظم کی شخصیت ہیں۔ آج خطے میں استعماری قوتوں کے سامنے جو چٹان کھڑی ہے، وہ ملت ایران کی چٹان ہے۔ سازشوں، پابندیوں، دھمکیوں اور پرپیگنڈے کے باجود آج بھی منظم اور مستحکم حکومت موجود ہے۔ تمام تر دھونس دھاندلیوں کے باوجود ایک آزاد خارجہ پالیسی کا حامل ایران موجود ہے۔ ملت فلسطین، ملت ایران کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران وہ سایہ دار درخت بن چکا ہے، جو فلسطین کی آزادی کی تحریک کی قربانیاں دے کر بھی پرورش کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انقلاب اسلامی اہل فلسطین کی ملت ایران کی کے باوجود فلسطین کو موجود ہے کے سامنے ہو جائے ہے اور کے لیے سب کچھ
پڑھیں:
چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
چین نے ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی ہے جو دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار کے نئے معیارات قائم کررہی ہے۔
اس جدید سروس کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9,934 میگابائٹس فی سیکنڈ جبکہ اپ لوڈ اسپیڈ 1,008 میگابائٹس فی سیکنڈ ہے جو صارفین کو بے مثال ڈیٹا ٹرانسفر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔اس انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بدولت صارفین صرف 20 سیکنڈ میں 20 گیگابائٹس کی فل لینتھ 4K مووی ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ سروس ویڈیو سٹریمنگ، گیمنگ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ورچوئل رئیلٹی جیسے جدید ایپلی کیشنز کے لیے بھی غیر معمولی کارکردگی پیش کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق چین کا یہ اقدام نہ صرف ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت ہے بلکہ اس کے اثرات صحت، تعلیم، زراعت اور دیگر اہم شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔
مثال کے طور پر صحت کے شعبے میں ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ سرجری جیسے جدید طریقہ ہائے علاج کو مزید موثر بنایا جاسکے گا، تعلیمی اداروں میں آن لائن لرننگ کے تجربات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ زراعت میں ڈیٹا پر مبنی جدید تکنیکوں کے استعمال کو فروغ ملے گا۔چین کی ٹیلی کام کمپنیوں نے اس سروس کو بڑے شہروں جیسے بیجنگ، شنگھائی اور گوانگژو میں ابتدائی طور پر متعارف کرایا ہے جبکہ اگلے چند برسوں میں اسے ملک بھر میں پھیلانے کا منصوبہ ہے۔