2024 میں ترکییہ کو سیاحوں کی آمد سے 61 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
سال 2024 کے دوران ترکیہ میں عالمی سطح پر سیاحت کے لیے آنے والے بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 9.8 فیصد اضافے سے 6 کروڑ 22 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ کورنا دور سے قبل سال2019 کی سطح کے مقابلے میں سیاحوں کی ترکیہ آمد 20.3 فیصد بڑھ گئی ہے۔ ان میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد پاکستانی سیاح بھی شامل ہیں۔
ترکیہ کے سرکاری سیاحتی ادارے کے مطابق سیاحوں کی آمد و رفت، قیام و طعام اور سیر و تفریح سے ترکیہ کو 61.
مجموعی طور پر سال 2024 ترکیہ میں سیاحت کے لیے سب سے کامیاب سال رہا۔ یورپ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا بدستور ترکیہ کی سب سے بڑی مارکیٹیں ہیں جبکہ امریکا، بھارت اور چین سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں سال 2024 میں زبردست اضافہ ہوا۔
اگرچہ روس، جرمنی اور برطانیہ کے سیاح ترکیہ کی تین سب سے بڑی مارکیٹس رہیں، لیکن ترکیہ کیلیے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سے بھی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جیسے امریکہ سے آنے والے سیاح 8.1 فیصد بڑھ گئے جبکہ چین سے آنے والے سیاحوں کی شرح میں 65.1 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ ہوا،بین الاقوامی سطح پر ترکیہ آنے والے سیاحوں نے ملک میں اوسطا 10.7 دن گزارے، اور فی سیاح سے حاصل آمدنی 972 امریکی ڈالر رہی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیاحت، یو این ٹوارزم کے مطابق، ترکیہ 2023 میں صف اول کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ مسافروں نے سفر کیا۔
ترکیہ میں بہت سے پاکستانیوں نے استنبول میراتھون میں بھی حصہ لیا، جو دنیا کی اکلوتی بین البراعظمی دوڑ کے طور پر مشہور ہے، جو استنبول کے ایشیائی حصے سے شروع ہوئی اور یورپی حصے کی طرف اختتام پذیر ہوئی۔
نومبر 2024 میں منعقد ہونے والی استنبول میراتھن کے 46 ویں ایڈیشن کی مرکزی میراتھون میں تقریبا 7500 رنرز نے حصہ لیا جن میں پاکستان کے امجد علی نے 42 کلومیٹر کی ریس 2 گھنٹے 49 منٹ اور 29 سیکنڈ میں مکمل کرتے ہوئے میراتھون میں 47 ویں پوزیشن حاصل کرنے کا قابل ذکر کارنامہ سرانجام دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آنے والے سیاح سیاحوں کی
پڑھیں:
مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔
بین الاقوا می میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم یروشلم کو ناپاک ہاتھوں سے پامال نہیں ہونے دیں گے، چاہے ہٹلر کے مداحوں کی نفرت کبھی ختم نہ ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترک قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے صدیوں تک اسلام کا پرچم بلند رکھا اور یروشلم کو چار سو برس تک عزت و وقار کے ساتھ سنبھالا، جہاں مسلم حکمرانی میں عیسائیوں اور یہودیوں کے حقوق بھی محفوظ رہے۔
ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کی جدوجہد یروشلم کو امن، سلامتی اور ہم آہنگی کا شہر بنانے کے لیے جاری ہے اور یہ سلسلہ کسی وقفے یا پسپائی کے بغیر آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جس کی سرحدیں 1967 کی بنیاد پر ہوں اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ یروشلم مکہ اور مدینہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی مرکز ہے، کوئی بھی ہمیں غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینے سے روک نہیں سکتا جو اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ترک صدر کاکہنا تھا کہ ترکیہ آج بھی اور کل بھی ان قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا جو خطے کو خون میں نہلانے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں،انقرہ شام سے یمن، لبنان سے قطر تک اسرائیلی جارحیت کا شکار عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “جو لوگ معصوم بچوں کے خون کے عوض ظلم و نسل کشی کے ذریعے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ بالآخر اپنے ہی بہائے ہوئے خون میں ڈوب جائیں گے۔
ایردوان نے کہا کہ خطہ روزانہ نئے بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن ترکیہ ان چیلنجز کو اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر عزم کے ساتھ سنبھال رہا ہے،ترکیہ بلقان سے وسطی ایشیا، افریقہ سے لاطینی امریکا اور یورپ سے ایشیا پیسفک تک استحکام، تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کو ترکیہ کے عالمی کردار کی ایک جدید علامت قرار دیا اور کہا کہ یہ کمپلیکس ملکی سفارت کاری کی یادداشت، حال اور مستقبل کو ایک چھت کے نیچے لے آئے گا اور انقرہ کی نمایاں عمارتوں میں شمار ہوگا۔