بھارت؛ 28 سالہ پوتے نے 86 سالہ ارب پتی دادا کو جائیداد کی تقسیم پر قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکا سے تعلیم حاصل کرکے بھارت آنے والے پوتے نے جائیداد کی تقسیم پر اپنے دادا کو چھری کے وار کرکے بیدردی سے قتل کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقتول وی سی جناردھن راؤ 460 کروڑ کے ویلجن گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر تھے۔
وی سی جناردھن راؤ ہائیڈرولکس آلات، جہاز سازی، توانائی اور صنعتی ایپلی کیشنز کی دنیا کا ایک بڑا نام اور کامیاب بزنس مین تھے۔
امریکا پلٹ کیرتی تیجا کو اپنے دادا سے شکایت تھی کہ انھوں نے کمپنی کا ڈائریکٹر اسے بنانے کے بجائے اپنی بڑی بیٹی کے بیٹے کو بنادیا۔
اسی طرح دادا نے قائم دیگر پوتوں کو بھی نوازا تھا۔ کیرتی تیجا کمپنی کا سربراہ بننے کی خواہش رکھتا تھا۔ وہ اپنی والدہ کے ہمراہ دادا سے ملنے گیا۔
بدبخت پوتے کی ماں جب چائے بنانے گئیں تو وہ دادا سے جھگڑ پڑا اور غیرمنصفانہ تقسیمِ جائیداد کا الزام لگاتے ہوئے شکوہ کیا کہ آپ نے بچپن سے مجھے نظرانداز کیا ہے۔
کیرتی تیجا نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ مشتعل ہوکر اپنے 86 سالہ دادا پر چھری کے 70 سے زائد وار کیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔
معروف بزنس مین کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی موت کی تصدیق کردی گئی۔
ادھر تیجا قتل کی اس ہولناک واردات کے عینی شاہد سیکیورٹی گارڈ کو ڈرا دھمکا کر موقع سے فرار ہوگیا۔
بعد ازاں پولیس نے قاتل پوتے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا۔ قتل کی واردات کے وقت تیجا نشے میں تھا۔
پوتے کے ہاتھوں قتل ہونے والے ارب پتی تاجر اپنی انسان دوستی کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔ جنھوں نے ایلورو کے سرکاری جنرل اسپتال اور دیگر اداروں کو بہت زیادہ عطیات دیتے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس نے بھارت کی مغرب نوازی کو بے نقاب کردیا؛ پاکستان کی امن پالیسیوں کی تعریف
ماسکو میں سینیٹر مشاہد حسین اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روسی وزیر نے بھارت کی مغربی اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کی ہے۔
روس کے شہر پرم میں یوریشین فورم کے موقع پر ایک اہم ملاقات میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جس میں روس کے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ’’مثبت غیر جانبداری‘‘ پر روس کا شکریہ ادا کیا گیا۔
مشاہد حسین نے روسی قیادت کے متوازن مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ روس نے خطے میں امن کے لیے ایک ذمہ دار قوت کا کردار ادا کیا، جبکہ بھارت اپنی روایتی جنگجویانہ روش پر قائم رہا۔
یہ ملاقات فورم کے آغاز سے قبل چالیس منٹ جاری رہی، جہاں روسی وزیر خارجہ نے واضح طور پر بھارت کی مغرب نواز پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے بھارت کی ’انڈو پیسفک اسٹریٹجی‘ اور امریکی اتحادی اتحاد ’’کواڈ‘‘ (QUAD) کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا۔
روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’’انڈو پیسفک کا کوئی تاریخی یا جغرافیائی وجود نہیں، بلکہ نیٹو نے چین مخالف مقاصد کے لیے بھارت کو اپنے منصوبوں میں گھسیٹنے کی غرض سے یہ اصطلاح گھڑی ہے۔‘‘‘
اس موقع پر بھارت سے آئے 12 رکنی وفد، جس میں بی جے پی کے تین ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے، روسی وزیر خارجہ کی دوٹوک تنقید پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ لاوروف نے کہا کہ بھارت نے کواڈ میں شمولیت کو صرف معاشی اور تجارتی سرگرمیوں تک محدود قرار دیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ اتحاد مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل مشغول ہے، جو خطے میں فوجی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے۔
سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کی ’یوریشین سیکیورٹی انیشی ایٹو‘ کی تعریف کرتے ہوئے اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور چینی صدر شی جن پنگ کے ’گلوبل سیکیورٹی ویژن‘ سے ہم آہنگ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، روس اور چین کے ساتھ مل کر ایک پرامن اور ترقی یافتہ یوریشیا کے خواب کو حقیقت بنانے میں برابر کا شریک ہو گا۔
افغانستان کے حوالے سے بھی روس نے نیٹو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لاوروف نے کہا کہ نیٹو، اپنی ذلت آمیز شکست کے چار سال بعد ایک بار پھر افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے، جو خطے کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔
ملاقات کے بعد روسی میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر مشاہد حسین نے روسی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روس نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران توازن، فہم و فراست اور دوستی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو ’’دو طاقتور قائدین‘‘ قرار دیا جو ایک مستحکم اور پرامن یوریشیا کے لیے مشترکہ سفر پر گامزن ہیں، اور پاکستان اس تاریخی کوشش میں ایک باوقار شراکت دار کے طور پر شریک ہو گا۔