آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیوجہ سے انجرڈ بمراہ پر کرکٹ بورڈ کا دباؤ بڑھنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کیلیے انجری کے باوجود بمراہ کی فٹنس کیلیے ڈاکٹرز کی ہدایات بھی ہوا کی نظر کردیں جس کے باعث اُن کا کیریئر خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے اہم ترین بولر جسپرت بمراہ نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں دوبارہ نیٹ پریکٹس شروع کردی ہے۔
انہیں ڈاکٹرز نے انجری کے بعد پانچ ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا اس دوران بی سی سی آئی نے بمراہ پر زور ڈالا کہ وہ خود کو چیمپئنز ٹرافی سے پہلے ہر صورت فٹ کرلیں۔
بمراہ کے حوالے سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ چیمپئنز ٹرافی میں غیر معمولی کارکردگی دکھا سکتے ہیں تاہم شائقین کو اب فکر یہ بھی ہے کہ ایک ایونٹ کی وجہ سے کہیں اُن کا کیریئر ہی ختم نہ ہوجائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی
پڑھیں:
پاکستان: ذہنی امراض میں اضافے کی خطرناک شرح، ایک سال میں ایک ہزار خودکشیاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان میں ذہنی امراض اور نفسیاتی دباؤ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران معاشرتی اور قومی سطح پر سنگین نتائج پیدا کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی 26ویں بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں ہر تین میں سے ایک فرد نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد نے ذہنی دباؤ کے باعث اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جس کی بنیادی وجوہات گھریلو تنازعات، سماجی دباؤ اور معاشی مشکلات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ برسوں کے دوران قدرتی آفات، دہشت گردی، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام نے عوام کے ذہنوں پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔
پروفیسر واجد علی اخوندزادہ کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان اور ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 10 فیصد افراد منشیات کے عادی ہیں، جن میں آئس اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی ماہرین موجود ہیں، جو عالمی معیار کے لحاظ سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 10 ہزار افراد کے لیے کم از کم ایک ماہر نفسیات ہونا چاہیے، جب کہ پاکستان میں تقریباً پانچ لاکھ سے زائد مریضوں پر ایک ماہر دستیاب ہے۔
ڈاکٹر افضال جاوید اور دیگر ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں معاشی ناہمواری، بے روزگاری، موسمیاتی تبدیلیاں اور سرحدی کشیدگی عوام کے ذہنی سکون کو تباہ کر رہی ہیں۔ نوجوان طبقہ خصوصاً مایوسی اور عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیوں کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذہنی صحت کو قومی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے، تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں نفسیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں اور عوامی آگاہی مہمات شروع کی جائیں تاکہ معاشرہ اس بڑھتے ہوئے نفسیاتی بحران سے محفوظ رہ سکے۔