لیبیا کشتی حادثہ، 63 مسافر پاکستانی تھے، 16 لاشیں برآمد، وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
وزارت خارجہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لیبیا میں پیش آنے والے حالیہ کشتی حادثے میں کل 73 افراد سوار تھے جن میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 63 پاکستانیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے کرم اور باجوڑ سے ہے۔ پاکستانیوں کے علاوہ اس کشتی میں دس بنگلہ دیشی بھی سوار تھے۔
دفتر خارجہ کے ڈی جی کرائسز مینجمنٹ شہزاد حسین نے اجلاس میں بتایا کہ لیبیا میں کشتی ڈوبنے کے حالیہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے جبکہ حادثے میں بچ جانے والے 3 پاکستانیوں نے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے جن سے مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
دریں اثنا ترجمان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل پر کشتی الٹنے کی خبر کے بعد طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے کی ایک ٹیم نے زاویہ شہر کا دورہ کیا اور مقامی حکام اور زاویہ ہسپتال سے ملاقات کے بعد درج ذیل معلومات اکٹھی کی ہیں۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کشتی میں 63 پاکستانی سوار تھے اور اب تک 16 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور ان کی پاکستانی شہریت کی بنیاد پر شناخت کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 37 زندہ بچ گئے ہیں جن میں ایک اسپتال میں اور 33 پولیس کی تحویل میں ہے۔
اس حادثے میں 10 کے قریب پاکستانی لاپتا ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے 3 طرابلس میں ہیں اور سفارت خانہ ان کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔
ان لاشوں کی تفصیلات پر مشتمل فہرست جو اب تک پاکستانی شہریوں کے طور پر شناخت کی گئی ہے ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی بنیاد پر ذیل میں منسلک ہے۔
طرابلس میں سفارت خانہ مزید معلومات اکٹھا کرنے اور مقامی حکام سے رابطہ برقرار رکھنے کے عمل میں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ 26 جولائی کو شنگھائی میں منعقد ہونے والی 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس اور مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی پر اعلی سطحی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت کے کھلے پن، جامعیت اور بھلائی کو فروغ دینا چاہیے اور مسابقت کے ساتھ محاذ آرائی کو اجاگر نہیں کرنا چاہیے بلکہ ذہانت کے فوائد بانٹنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔
***