اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بننے جا رہا ہے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور سینیٹر شبلی فرازنے کہا ہے کہ ججوں کی تعیناتی کے معاملے پر سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بننے جا رہا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ انصاف کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، جب انصاف نہیں ہوگا تو عوام کا عدالتوں پر اعتماد نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے جج تعینات ہو رہے ہیں، اس سے صاف پتا چلتا ہے اپنے ججوں کو لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف دینے والے ادارے کمزور ہو جائیں تو عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور ایسی صورت حال میں ملک میں ترقی اور خوش حالی نہیں آسکتی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ججوں کی تعیناتی کے معاملے پر سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اپوزیشن جماعتوں کا اتحادبننے جا رہا ہے، انصاف کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو روکنا ناممکن ، قومی حکومت کی طرف بڑھاجائے: اسد طور
اسلام آباد (ویب ڈیسک) صحافی اسد طور نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی قومی حکومت کی طرف بڑھا جائے گا، موجودہ حکومت جو مرضی کرلے،الیکشن ہوئے تو تحریک انصاف ہی جیتے گی، پیکا ایکٹ، گرفتاریوں اور آئینی ترامیم سے عمران خان کو باور کرایا جا رہا ہے کہ وہ دباو ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
اسد طور نے اپنے حالیہ ولاگ میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اس نتیجے پر پہنچ گئی ہے کہ یہ لوگ (موجودہ حکمران) جتنا مرضی زور لگا لیں، جتنا مرضی اکانومی کو ٹھیک کرلیں، جتنا مرضی ڈیلیور کرلیں، جب بھی الیکشن ہوں گے پی ٹی آئی جیتے گی اور بھاری اکثریت سے جیتے گی۔ پارلیمنٹ میں اس وقت جتنی بھی حکمراں جماعتیں ہیں ان کی ساری سیٹیں ملا کر بھی شاید 20 نہ ہوں۔ اتنی بڑی اکثریت عمران خان کے پاس ہوگی کہ پھر تو عمران خان ،عمران خان ہی ہوگا، اس کو روکنا بھی ہے لیکن یہ اس کو کس طرح روکیں گے ، اسے روکنا ممکن نظر نہیں آرہا، پھر سسٹم پر اپنی گرپ بھی رکھنی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر تحریک انصاف اور عمران خان بھاری اکثریت سے جیت گئی تو ان(اسٹیبلشمنٹ) کی اپنی گرپ بھی ختم ہو جائے گی۔ اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حیثیت پراکسی سے زیادہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کو پتہ ہے کہ یہ نہ تو ہمیں (اسٹیبشلنٹ کو)ڈیلیور کر رہی ہیں نہ ہی عوام کو، نہ ہی یہ عمران خان کے خلاف کوئی قابل ذکر بیانیہ بنا پارہے ہیں، عمران خان کو جیل میں ڈال کر یہ سارا نظام چلایا تو جا رہا ہے لیکن یہ نظام اگر ایک بھی غلطی ہوئی، کوئی تحریک شروع ہوگئی یہ سارا نظام ختم ہوجائے گا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی تو پہلے ہی ختم ہیں لیکن اس مرتبہ اسٹیبلمنٹ میں بھی فارغ ہوجائے گی، اس کے لیے یہ پیکا ایکٹ، یہ آئینی ترامیم، یہ تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کارروائی، اغوا وغیرہ جو بھی ہو رہے ہیں اس سب کے پیچھے ایک مقصد ہے۔ یہ عمران خان کو باور کرایا جا رہا ہے کہ پاپولر ہونے کے باوجود آپ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ تحریک چلا سکیں اور دباو ڈال سکیں۔ آپ کی پارٹی سمجھوتہ کر چکی ہے،کمزور ہے، کارکن لڑ نہیں سکتا۔ بیرونی امداد آنہیں سکتی، ڈونلڈ ٹرمپ بھی ہماری (اسٹیبلشمنٹ) کی سائیڈ پر ہے۔
ٹارگٹ اور ایجنڈا یہ ہے کہ 2027 تک ، شہباز شریف کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی ایک قومی حکومت کی طرف بڑھا جائے۔ اس قومی حکومت میں مسلم لیگ ن بھی ہو ، پیپلز پارٹی بھی ہو، تحریک انصاف بھی ہو اور ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں شامل ہوں۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اگرتحریک انصاف کا مخصوص نشستوں کا حق نہیں تودیگر جماعتوںکو بھی نہیں لینی چاہیں: حامد میر
اسٹبلشمنٹ جانتی ہے کہ جب بھی الیکشن ہو گا عمران خان بھاری اکثریت سے جیتیں گیں اور موجودہ حکمران تمام جماعتیں ملا کر بھی بھی بیس سے زیادہ سیٹیں نہیں لے پائیں گی وہ عمران خان کو روکنا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آ رہا
اسد طور pic.twitter.com/iAjBOk7jtY
مزید :