کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں جائیداد کی قیمتوں سے متعلق جاری نوٹیفکیشن میں اہم تبدیلیاں کی ہیں، جس کے تحت تعمیر شدہ پراپرٹی کی قیمتوں میں بتدریج کمی کی جائے گی۔

ایف بی آر کے مطابق، 29 اکتوبر 2024 کے نوٹیفکیشن میں کی گئی تبدیلیوں کے مطابق، کراچی میں 5 سے 10 سال پرانے رہائشی گھروں کی قیمت میں 5 فیصد کمی کی جائے گی، 10 سے 15 سال پرانے گھروں کی قیمت میں 7.

5 فیصد کمی کی جائے گی، اور 15 سے 20 سال پرانے گھروں کی قیمت میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔

اسی طرح، 5 سے 10 سال پرانے رہائشی فلیٹس کی قیمت 10 فیصد کم ہوگی، جبکہ 10 سے 15 سال پرانے فلیٹس کی قیمت میں 20 فیصد کمی کی جائے گی۔ 20 سے 30 سال پرانے رہائشی فلیٹس کی قیمت 30 فیصد اور 30 سال سے زائد پرانے فلیٹس کی قیمت 50 فیصد کم کی جائے گی۔

کمرشل پراپرٹی کی قیمتوں میں بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کے تحت 10 سے 15 سال پرانی کمرشل پراپرٹی کی قیمت میں 5 فیصد کمی، 15 سے 25 سال پرانی کمرشل پراپرٹی کی قیمت میں 8 فیصد کمی اور 25 سال سے زائد پرانی کمرشل پراپرٹی کی قیمت میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ ڈیفنس میں کمرشل پراپرٹی کی قیمت 15 فیصد زیادہ تصور کی جائے گی۔

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے  100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔

روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اوگرا، درآمدی آر ایل این جی کی قیمت میں اضافے کا اعلان، نوٹیفکیشن جاری
  • ایل این جی قیمتوں میں1.97 فیصد تک کا مزید اضافہ کردیا گیا
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی میں رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات
  • کراچی، ڈیفنس بدر کمرشل میں فلیٹ سے لڑکی کی گلے میں پھندا لگی لاش برآمد
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان، ڈیزل 6 روپے مہنگا
  • ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
  • گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
  • حکومت نے ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں اضافہ کر دیا
  • پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان، ڈیزل 6 روپے فی لٹر مہنگا