میزان بینک او ر پر نٹنگ گرافک آرٹس انڈسٹری کے درمیان تاریخی معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری کے چیئرمین طارق رحمان اورمیزان بینک کے جی ایم ہیڈ ایس ایم ای فیصل اقبال ایم او یو پر دستخط کے بعد دستاویزات کا تبادلہ کر رہے ہیں
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار میزان بینک اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری (پی اے پی جی اے آئی) نے بینکاری اور صنعتی شعبوں کے درمیان تعاون کے نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ایک اسٹریٹجک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے پر پی اے پی جی اے آئی کے چیئرمین طارق رحمان اورمیزان بینک کے جی ایم ہیڈ ایس ایم ای اور ای وی پی فیصل اقبال نے دستخط کیے۔طارق رحمان کے مطابق معاہدے کا مقصد مالیاتی رسائی کو بہتر بنانا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو بااختیار بنانا ہے۔تقریب میں معروف صنعتی رہنما اور بینکاری پیشہ ور افراد بھی موجود تھے جن میں سلمان ہارون، سید امین الحق، عارف حسین صدیقی، نبیل آفاق، سید محمد عدیل حسن (میزان بینک)، فیصل یونس (میزان بینک)، مدثر احمد (سینئر ڈی سی ایم، فنانشل انکلوژن ڈویژن، ایس بی پی بی ایس سی نارتھ ناظم آباد)، محمد فیہم مقصود (اسسٹنٹ چیف منیجر، اس بی پی) اور سلمان علی خان (اسسٹنٹ ڈائریکٹر، اس بی پی) شامل تھے۔یہ شراکت پاکستان حکومت کے وژن کے مطابق ہے اور ایف پی سی سی آئی، مختلف چیمبرز آف کامرس اور تجارتی ایسوسی ایشنز کی طویل عرصے سے جاری مالیاتی سہولتوں کے مطالبے کو پورا کرتی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رہنمائی میں یہ اقدام صنعتوں اور کاروباری اداروں کو ترجیحی بینکنگ اورمالیاتی خدمات فراہم کرے گا جس سیایس ایم ایز کو فروغ اور معاشی ترقی کو تقویت ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ایم
پڑھیں:
فیصل آباد: شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹ کھلوانے والا گروہ گرفتار
فائل فوٹو
فیصل آباد میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے کارروائی کرتے ہوئے شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹس کھلوانے والے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے۔
این سی سی آئی اے کا کہنا ہے کہ گروہ کے 4 ارکان سرگودھا سے گرفتار کیے گئے، ملزمان سے درجنوں ڈیجیٹل نشان انگوٹھا، موبائل سمز، ڈیوائسز اور برانچ لیس اکاؤنٹس برآمد کیے گئے ہیں۔
ترجمان نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملزمان انگوٹھے کے نشانات حاصل کرکے موبائل سمز جاری کرواتے تھے، متاثرہ افراد اپنے انگوٹھے کے نشان کے استعمال ہوجانے سے مکمل لاعلم ہوتے تھے، تحقیقات میں سرکاری اداروں میں چھپی کالی بھیڑیں بھی بےنقاب ہونے کا امکان ہے۔
سلیکون کی بجائے اب ڈیجیٹل طور پر نشان انگوٹھا کا استعمال کیا جانے لگا ہے، گرفتار 4 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہے۔