وائٹ ہاؤس میں شاہ اردن سے ملاقات کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے کا الحاق کرے گا جبکہ اردن اور مصر میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں فلسطینی محفوظ طور پر رہ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے بلکہ اسے امریکی انتظامیہ کے ماتحت لیں گے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں شاہ اردن سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے کا الحاق کرے گا جبکہ اردن اور مصر میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں فلسطینی محفوظ طور پر رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصر کے ساتھ مل کر 99 فیصد امکانات ہیں کہ کوئی حل نکال لیا جائے گا۔ شاہ عبداللہ نے کہا کہ وہ خطے میں امن و خوشحالی کے خواہاں ہیں اور انہی مقاصد کے حصول کے لیے ٹرمپ کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مصر کی جانب سے آنے والے منصوبے کا انتظار کرنا چاہیے۔

ملاقات کے دوران شاہ عبداللہ نے غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل پر زور دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ سے دو ہزار بیمار فلسطینی بچوں کو علاج کے لیے اردن بلایا جائے گا۔ دوسری جانب، مصر نے فلسطینیوں کی بےدخلی کے حوالے سے ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع تجویز پیش کرنے کا ارادہ ہے، جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین پر برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصر خطے میں جامع اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے صدر ٹرمپ کے ساتھ تعاون کا منتظر ہے۔

اسی طرح سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کابینہ کے اراکین نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل خطے میں قیام امن کا واحد حل ہے۔ اجلاس میں فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سے اسرائیلی بیانات کی شدید مذمت کی گئی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ اردن اور مصر فلسطینیوں کو قبول کرلیں گے، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ویسے وہ اچھے دل کے لوگ ہیں، وہ ضرور میری بات مان لیں گے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ

کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 

وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔

کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔

مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔

ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ 

اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ایتھوپیا کے سفیر جمال بکر عبداللہ کی ملاقات
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • نسل کشی کا جنون
  • حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف