ڈونلڈ ٹرمپ کی اردن کے بادشاہ سے ملاقات، غزہ پر قبضے کے منصوبے کا ایک بار پھر اظہار
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے دوران صحافیوں سے کہا کہ وہ غزہ کو اپنے قبضے میں لینے کے منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ کو قبضے میں لیں گے اور ہم اسے ترقی دیں گے جس سے یہاں مشرق وسطیٰ کے لوگوں کے لیے بے شمار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیے: عرب وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس، فلسطینیوں کی بے دخلی کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد
انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ اگر اردن غزہ کے فلسطینیوں کو اپنے ملک میں بسانے سے انکار کرتا ہے تو وہ اس کی امداد روک سکتے ہیں جبکہ اردن کے شاہ عبداللہ کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ کی زمین پر قبضے اور فلسطینیوں کی بےدخلی کے خلاف ہے۔
اس موقع پر صحافیوں نے دوبارہ شاہ عبداللہ سے امریکی صدر کے منصوبے کے متعلق سوال کیا مگر انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اس منصوبے کو ریاض میں ہونے اجلاس میں زیر غور لائیں گے۔
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-8
 استنبول (اے پی پی) ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ غزہ کیلیے امریکی امن منصوبے کی حمایت میں پیر کو استنبول میں عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ کو پٹی میں جنگ بندی کے جاری رہنے کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔ ہاکان فیدان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم پیر کو استنبول میں ایک اجلاس منعقد کریں گے۔ یہ اجلاس ان ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہوگا جنہوں نے ٹرمپ سے گزشتہ ستمبر میں نیویارک میں ملاقات کی تھی تاکہ پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ اگلے مرحلے میں ہم مل کر کیا حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کیلیے خصوصی ٹاسک فورس اور اسٹیبلائزیشن فورس کی تشکیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ فی الحال جن موضوعات پر بات ہو رہی ہے وہ یہ ہیں کہ دوسرے مرحلے میں کس طریقے سے داخل ہونا ہے۔ یہ مرحلہ استحکام کی قوت ہے۔ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ترکیہ کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر،اردن، مصر، پاکستان اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع ہے۔