اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان ہے، نیپرا کی جانب سے تقیسم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسکوز نے بجلی تقریباً 2 روپے فی یونٹ سستی کی درخواست کی ہے جس بجلی صارفین کو 52ارب 12 کروڑ روپے تک ریلیف ملنے کا امکان ہے۔قیمت میں کمی رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی۔

درخواست کے مطابق کیپیسٹی چارجز کی مد میں 50 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 2ارب 66 کروڑ روپے کی کمی مانگی گئی۔ آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔

بنگلہ دیش کی خاتون کرکٹر سہیلی اختر پر میچ فکسنگ کا الزام ثابت، 5 سال کی پابندی عائد

اکتوبر تا دسمبر 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی ہوگا۔

دوسری جانب، الیکٹرک وہیکلز چارجنگ سٹیشنز کو فی یونٹ بجلی 23 روپے 57 پیسے تک فراہم کیے جانے کا امکان ہے، ٹیکسز میں نظرثانی کے بعد چارجنگ سٹیشنز کو بجلی 39 روپے میں پڑے گی۔

حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے نئے نرخ مقرر کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کیا ہے۔ نیپرا وفاقی حکومت کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔

حکومتی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ککہ پہلے سے نافذ نرخ اور نئے نرخ میں فرق کو کراس سبسڈی کے ذریعے مینج کیا جائے گا، نئے نرخوں پر تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹ کا طلاق ہوگا، نئے نرخوں سے 2030 تک ای وی اہداف حاصل کیے جا سکیں گے، 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنا ہے۔

چیئرمین نیب کا دورہ کراچی ، بلڈرز نے شکایات کے انبار لگادیئے

درخواست کے مطابق ای وی چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ نرخ تقریباً 45 روپے فی یونٹ تک ہے، ٹیکسز کے ساتھ چارجنگ سٹیشنز کو بجلی 71 روپے 10پیسے فی یونٹ پڑتی ہے۔

 
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کروڑ روپے کا امکان فی یونٹ

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی

 خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کےلئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
  • کراچی، حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن کے سبب پانی کی فراہمی معطل
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • کراچی: حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن، ضلع غربی کو پانی کی فراہمی معطل
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پیٹرول پمپ پر بجلی چوری؛ سیپکو اہلکاروں سمیت 7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج