کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلیے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان ہے، نیپرا کی جانب سے تقیسم کار کمپنیوں کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔
ڈسکوز نے بجلی تقریباً 2 روپے فی یونٹ سستی کی درخواست کی ہے جس بجلی صارفین کو 52ارب 12 کروڑ روپے تک ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
قیمت میں کمی رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی۔
درخواست کے مطابق کیپیسٹی چارجز کی مد میں 50 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 2ارب 66 کروڑ روپے کی کمی مانگی گئی۔ آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔
اکتوبر تا دسمبر 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکڑک پر بھی ہوگا۔
الیکٹرک وہیکلز چارجنگ اسٹیشنز
دوسری جانب، الیکٹرک وہیکلز چارجنگ اسٹیشنز کو فی یونٹ بجلی 23 روپے 57 پیسے تک فراہم کیے جانے کا امکان ہے، ٹیکسز میں نظرثانی کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کو بجلی 39 روپے میں پڑے گی۔
حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے نئے نرخ مقرر کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کیا ہے۔ نیپرا وفاقی حکومت کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔
حکومتی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ککہ پہلے سے نافذ نرخ اور نئے نرخ میں فرق کو کراس سبسڈی کے ذریعے مینج کیا جائے گا، نئے نرخوں پر تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹ کا طلاق ہوگا، نئے نرخوں سے 2030 تک ای وی اہداف حاصل کیے جا سکیں گے، 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنا ہے۔
درخواست کے مطابق ای وی چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ نرخ تقریباً 45 روپے فی یونٹ تک ہے، ٹیکسز کے ساتھ چارجنگ اسٹیشنز کو بجلی 71 روپے 10پیسے فی یونٹ پڑتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چارجنگ اسٹیشنز کروڑ روپے کا امکان فی یونٹ
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔