وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا اماراتی ہم منصب سے رابطہ، مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل پر زور
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے دوران فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر کرنے یا منتقل کرنے کی تجویز پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز غیرمنصفانہ ہے، پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، انہوں نے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور دیرپا حل کے حصول کے لیے قریبی روابط برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
حالیہ دنوں میں فلسطین کے معاملے پر ایک نیا تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے ایک متبادل منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:غزہ پر او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر پاکستان کی حمایت
مذکورہ منصوبے کے تحت انہیں ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کر کے مختلف عرب ممالک میں بسانے کا منصوبہ ایک انسانی حل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جہاں فلسطینیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کا جواز دیا جا رہا ہے۔
تاہم، عرب ممالک اور پاکستان نے نہ صرف اس منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے بلکہ واضح کر دیا ہے کہ فلسطینیوں کی ان کے وطن سے بے دخلی ایک ریڈ لائن ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اسرائیلی وزیراعظم ترجمان دفتر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان غزہ فلسطینی عوام نائب وزیر اعظم نیتن یاہو وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اسرائیلی وزیراعظم ترجمان دفتر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی عوام نیتن یاہو اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔