حکومت جامع اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے تاکہ معیشت مستحکم ہو اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو:وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ کرنے کے لیے جامع اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملک کی معیشت مستحکم ہو اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دبئی کے دورے کے دوران یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان سے دوطرفہ تعلقات اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیل سے بات چیت ہوئی، اس ملاقات میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دبئی میں گورنمنٹس سمٹ میں پاکستان کی نمایاں شرکت ہوئی، جہاں انہوں نے دبئی کے فرمانروا سمیت سری لنکا، کویت اور بوسنیا کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے بہترین رہے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو پاکستان واپس آنے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں اور ملک کے معاشی ماحول میں مزید بہتری لائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام لانے کے لیے مسلسل محنت کی جارہی ہے، اور حکومت کی کوشش ہے کہ شرح نمو میں مزید بہتری لائی جائے تاکہ معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
کراچی:مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔