خضدار: ’کتاب میلہ، کھیل و ثقافتی فیسٹیول‘ بلوچستان کی جنریشن زی کی تخلیقی صلاحیتوں کا جشن
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع خضدار میں پہلی مرتبہ ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام جناح اسٹیڈیم میں ’کتاب میلہ، کھیل اور ثقافتی فیسٹیول 2025‘ کا انعقاد کیا گیا، جو بلوچستان کے نوجوانوں خصوصاً ابھرتی ہوئی جنریشن زی کی تخلیقی صلاحیتوں، اعتماد اور ثقافتی شناخت کا مظہر ہے۔
24 اکتوبر سے شروع ہونے والا یہ فیسٹیول 30 اکتوبر تک جاری رہے گا، افتتاحی تقریب میں کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر طفیل بلوچ، ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی، ایس ایس پی خضدار شہزاد عمر بابر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی نئی نسل امید، استقامت اور ترقی کی نئی پہچان، درست رہنمائی ناگزیر
اس موقع پر اساتذہ، تعلیمی اداروں کے سربراہان اور طلبہ بھی بھرپور جوش و خروش کے ساتھ شریک ہوئے۔
خضدار: جناح اسٹیڈیم میں ضلعی انتظامیہ کے زیرِ اہتمام پہلی بار بک فیئر،اسپورٹس اینڈکلچرل فیسٹیول2025کاانعقاد۔
افتتاح کمشنرقلات ڈاکٹر طفیل بلوچ اورڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی نےکیا۔
تین روزہ فیسٹیول میں کتابوں، کھیلوں اور ثقافتی رنگوں کے دلچسپ مظاہرے،طلبا و خواتین کی بھرپور شرکت۔ pic.
— Salman Baloch (@SherBaz65833096) October 28, 2025
اس میلے نے خضدار کو نوجوان توانائی کے مرکز میں بدل دیا۔ کتابوں کے شوقین اور ڈیجیٹل دور کے قارئین نے ادب اور تاریخ سے متعلق مختلف اسٹالز کا رخ کیا، جبکہ طلبہ نے مصوری، خطاطی اور ماحولیاتی آگاہی سے متعلق منصوبے پیش کرکے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
بلوچستان کی نئی نسل نے نہ صرف علم سے اپنی وابستگی ظاہر کی بلکہ جدت، پائیداری اور ثقافتی ورثے سے اپنی گہری وابستگی کا بھی ثبوت دیا۔
خواتین کاروباری شخصیات نے روایتی بلوچی لباس اور کھانوں کے اسٹال لگائے، جبکہ نوجوان فنکاروں نے روایتی فنون کو جدید تخلیقی انداز میں پیش کیا۔ مقامی لوک فنکاروں کی موسیقی نے فیسٹیول میں رنگ بھر دیے، جو ورثے اور جدید امنگوں کے حسین امتزاج کی علامت بن گئی۔
کمشنر ڈاکٹر طفیل بلوچ نے اس میلے کو خضدار کے بدلتے ہوئے سماجی ڈھانچے کا عکاس قرار دیا، جہاں تعلیم یافتہ اور پُراعتماد نوجوان امن و ترقی کے سفیر بن کر سامنے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب نوجوان علم و ثقافت سے جڑ جاتے ہیں تو ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہتی۔
ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی نے کہاکہ یہ فیسٹیول خضدار کے نوجوانوں کے لیے تفریح اور سیکھنے کے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے، خصوصاً جنریشن زی کے طلبہ کے لیے جو ٹیکنالوجی سے واقف، سماجی شعور رکھنے والے اور بلوچستان کا مثبت تشخص قومی و عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے خواہاں ہیں۔
فٹ بال، کرکٹ اور والی بال کے مقابلوں سے لے کر مقامی فنکاروں کی موسیقی کی محفلوں تک، فیسٹیول نے بلوچستان میں نوجوانوں کے بااختیار ہونے کے ایک نئے باب کا آغاز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی نئی نسل امید، استقامت اور ترقی کی نئی پہچان، درست رہنمائی ناگزیر
یہ فیسٹیول 24 اکتوبر سے شروع ہوا اور 30 اکتوبر تک جاری رہے گا، جس میں نوجوان طلبہ اور خواتین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے، جو خضدار کو بلوچستان میں ثقافتی اور فکری احیا کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھارتا ہوا دکھا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان ثقافتی فیسٹیول کتاب میلہ وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ثقافتی فیسٹیول وی نیوز بلوچستان کی اور ثقافتی کی نئی
پڑھیں:
راولپنڈی میں استاد کا طالبعلم پر تشدد، کتاب نہ لانے پر بازو توڑ دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی کے علاقے تھانہ صادق آباد کی حدود میں نجی اسکول کے ایک استاد کی جانب سے کتاب نہ لانے پر طالبعلم پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں بچے کا بازو ٹوٹ گیا۔ پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے استاد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق نویں جماعت میں زیرِ تعلیم احمد رضا کو استاد نے دو گائیڈز خریدنے کا کہا تھا۔ ایک کتاب مل گئی، تاہم دوسری مارکیٹ سے دستیاب نہ ہونے پر بچہ خالی ہاتھ اسکول گیا۔
جب پہلے پیریڈ میں قاری طفیل نامی ٹیچر نے کتاب مانگی تو احمد رضا نے صورتحال بتائی، جس پر استاد نے مبینہ طور پر ڈنڈوں سے تشدد کیا اور بازو پر وار کر کے اسے زخمی کردیا۔
متاثرہ بچے کے والد کے مطابق احمد رضا جب گھر آیا تو بازو سوجا ہوا تھا، بعد ازاں اسے بے نظیر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایکس رے میں بازو کے فریکچر کی تصدیق ہوئی۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، بچوں پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ قوم کا مستقبل ہیں اور ان کی حفاظت سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔