ڈی سی کوئٹہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ افغان شہریوں کی واپسی کے عمل کو انسانی ہمدردی، قانونی ضوابط اور حکومتی پالیسی کے مطابق انجام دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلعی انتظامیہ نے افغان مہاجرین کے انخلاء کے تیسرے مرحلے کے دوران اب تک ضلع کوئٹہ سے 35 ہزار سے زائد افغان مہاجرین کو واپس ان کے وطن بھجوا دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کے مطابق حکومت پاکستان کی ہدایت پر شروع کی گئی واپسی مہم کو مرحلہ وار منظم انداز میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کوئٹہ میں بڑی تعداد میں افغان شہری کاروبار اور دیگر پیشوں سے وابستہ ہیں، جنہیں اپنے کاروباری اور گھریلو معاملات نمٹانے کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔ ڈی سی کوئٹہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ افغان شہریوں کی واپسی کے عمل کو انسانی ہمدردی، قانونی ضوابط اور حکومتی پالیسی کے مطابق انجام دے رہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ انتظامیہ کی ترجیح یہ ہے کہ واپسی کا عمل پرامن، شفاف اور منظم ہو تاکہ کسی بھی فریق کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ آئندہ چند دنوں میں افغان مہاجرین کی واپسی میں مزید تیزی آئے گی، جس کے لیے ضلعی سطح پر تمام ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں۔ انتظامیہ نے سرحدی راستوں پر سہولتی مراکز بھی قائم کر دیئے ہیں۔ تاکہ رجسٹریشن، تصدیق اور سفر کے مراحل میں آسانی پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں تاکہ یہ قومی مہم کسی رکاؤٹ کے بغیر کامیابی سے مکمل ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔ جبکہ اب تک درجنوں غیر قانونی کیمپ بھی خالی کرائے جا چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ افغان مہاجرین کے مطابق

پڑھیں:

استنبول میں پاک افغان مذاکرات تعطل کا شکار، کابل انتظامیہ کی ہدایات رکاوٹ بن گئیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ استنبول میں جاری بات چیت کے تیسرے روز بھی کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے اپنے منطقی اور مدلل مطالبات پیش کیے، جنہیں میزبان ممالک نے بھی معقول قرار دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان طالبان کا وفد بھی ان مطالبات کی درستگی کو سمجھتا ہے، تاہم وہ کابل انتظامیہ کی ہدایات کے بغیر کوئی فیصلہ کرنے کو تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، مگر کابل انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔اطلاعات ہیں کہ کابل میں کچھ عناصر جان بوجھ کر تعطل پیدا کر رہے ہیں، تاہم پاکستان کا مؤقف اب بھی مضبوط، حقیقت پسندانہ اور امن کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کابل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی، پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ
  • استنبول میں پاک افغان مذاکرات تعطل کا شکار، کابل انتظامیہ کی ہدایات رکاوٹ بن گئیں
  • 15 لاکھ 14 ہزار 384 افغان شہری وطن واپس جا چکے
  • اب تک 15 لاکھ 14 ہزار 384 افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے، ذرائع
  • غیرقانونی تجاوزات کیخلاف گرینڈ آپریشن،  791 غیر قانونی تجاوزات کا خاتمہ
  • حیدرآباد: فنگشنل لیگ کے تحت ڈینگی کے وبائی مرض بننے کے خلاف کارکنان انتظامیہ کیخلاف دھرنا دیے بیٹھے ہیں
  • دہشت گردوں کی سر پرستی نامنظور ہے؛ پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیا
  • پشاور میں جعلی ادویات بنانے والے گھر پر چھاپہ، ملزمان گرفتار
  • ترکیہ میں بحیرہ ایجیئن حادثہ، مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 17 افراد جاں بحق