سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک ہے، سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا بااعتماد دوست اور برادر ملک ہے، سعودی عرب کی سالمیت پر کبھی آنچ آنے نہیں دیں گے۔
وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دن رات محنت سے پاکستان میکرو اکنامک استحکام حاصل کر چکا ہے تاہم ہمیں ابھی بھی ملکی معشیت کے لیے دن رات محنت کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محنت سے ہی پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا اور قرضوں سے جان چھوٹے گی۔ میرے والد کہا کرتے تھے کہ اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے لوگوں کو روزگار فراہم کرو۔
وزیراعظم نے کہا کہ دورے میں یو اے ای صدر سے دو طرفہ تعلقات و سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو ہوئی، ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمت میں پاکستان کی نمائندگی کی اور سمٹ کے موقع پر دو طرفہ اہم ملاقاتیں بھی کیں۔
انہوں نے کہا کہ دبئی میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے مثبت تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ایز آف بزنس کی طرف آئیں، سرمایہ کاروں پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف نے پاکستان کے اقدامات سمیت وزیر توانائی اور وزیر خزانہ کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا جا چکا، یہاں تعمیر نو کا کام فوری شروع ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات مثالی رہے ہیں، ڈینگی کے دوران سری لنکا کے ڈاکٹرز نے بہت مدد کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔