جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہیں‘ غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا.حماس
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
تل ابیب/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہفتے کی ڈیڈ لائن دینے اور معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کے جواب میں حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہے ایک بیان میں حماس نے تعمیر نو کے بہانے غزہ کی پٹی سے شہریوں کی نقل مکانی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو ایک بار پھر مسترد کیا ہے.
(جاری ہے)
بیان میں حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دیگر ممالک کی ثالثی میں بین الاقوامی برادری کے سامنے ہوا حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے وعدوں پر قائم رہنے میں ناکام رہا ہے اور معاہدے پر عمل درآمد اور یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تمام تر ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے.
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کے خدشات پر برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں حماس کے ایک سنیئرراہنما ڈاکٹرباسم نعیم نے کہا کہ اسرائیل اس کا ذمہ دار ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے ڈاکٹر باسم نے کہا کہ حماس معاہدے کے لیے پرعزم ہے اور اگر صورت حال بہتر ہو جاتی ہے تو وہ اگلے ہفتے قیدیوں کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں. حماس نے گزشتہ روز بھی اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ طے شدہ تاریخ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ملتوی کر رہی ہے . باسم نعیم نے بتایا کہ معاہدے کی یہ مسلسل خلاف ورزیاں معاہدے کو نقصان پہنچائیں گی اور اسے سبوتاژ کر دیں گی جس کے نتیجے میں غزہ کے بے گھر افراد کی واپسی میں 48 سے 72 گھنٹے تک تاخیر ہو سکتی ہے انہوں نے کہا کہ اب بھی غزہ میں اہم امداد جیسے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں ہیں انہوں نے اسے معاہدے میں تاخیر کی ایک اور وجہ قرار دیا ہے. انہوں نے کہاکہ سب سے اہم نیتن یاہو کی دھمکیاں ہیں جنہیں امریکی صدر ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے اور ایسے بیانات کہ وہ غزہ کے 20 لاکھ لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں قبل ازیںاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اگر حماس ہفتے کی دوپہر تک ہمارے یرغمالیوں کو واپس نہیں کرتی تو جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا جائے گا اور آئی ڈی ایف دوبارہ سے شدید لڑائی کا آغاز کرے گی جو حماس کو مکمل شکست دینے تک جاری رہے گی. اسرائیلی کابینہ اجلاس کی صدارت کے بعد جاری نیتن یاہوکے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کے فیصلے کی روشنی میں انہوں نے کہاکہ میں نے کل رات آئی ڈی ایف کو حکم دیا کہ وہ غزہ کی پٹی کے اندر اور اس کے ارد گرد فوج جمع کریںاس وقت یہ آپریشن ہو رہا ہے اور جلد ہی مکمل ہو جائے گا. اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اجلاس کے دوران ہم سب نے صدر ٹرمپ کے ہفتے کی دوپہر تک یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے اور غزہ کے مستقبل کے لیے صدر کے انقلابی وژن کا خیر مقدم کیا واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاتھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر نہیں چاہتے یا تو یرغمالیوں کو ہفتے کی دوپہر 12 بجے تک رہا کر دیں یا پھر تمام شرطیں ختم ہو جائیں گی اور بڑی تباہی آئے گی. امریکی صدر ٹرمپ نے اردن کے شاہ عبداللہ سے وائٹ ہاﺅس میں ملاقات کے دوران غزہ اسرائیل جنگ بندی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ حماس ہفتے کے روز اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی ہفتے کی ڈیڈ لائن ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ اس روز اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کریں گے میرا خیال ہے کہ وہ خود کو سخت جان دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم دیکھ لیں گے کہ ان میں کتنا دم ہے اس پہلے صدرٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر حماس نے ہفتے کی ڈیڈ لائن تک تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو جہنم کا قہر ٹوٹ پڑے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی یرغمالیوں کو رہا کا کہنا ہے کہ کہ اسرائیل امریکی صدر معاہدے کی معاہدے پر نے کہا کہ انہوں نے کہ حماس ہفتے کی کے لیے ہے اور
پڑھیں:
تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں انڈیا سٹڈی سنٹر نے یوتھ فورم فار کشمیر کے تعاون سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں تنازعہ جموں و کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ یوسف الدوبے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موجودہ دورہ پاکستان کی دو وجوہات ہیں، ایک وجہ تو تنازعہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مظفر آباد کا دورہ اور وہاں کے لوگوں اور عہدیداروں سے ملاقاتیں انتہائی مددگار ثابت ہوئیں۔ دورے کی دوسری وجہ جموں و کشمیر کے عوام کو یقین دلانا اور کشمیری عوام کے منصفانہ مقصد کے لیے او آئی سی کے پختہ عزم کا اعادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ اور او آئی سی دونوں کے ایجنڈے پر سب سے پرانے تنازعات میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف او آئی سی ایک تنظیم کے طور پر بلکہ او آئی سی کا ہر رکن جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی کشمیر کاز کے لیے مستقل اور غیر متزلزل حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو کہ او آئی سی کے ایجنڈے کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سنٹر ڈاکٹر خرم عباس نے کہا کہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ غلام محمد صفی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کشمیر کے ایسے حل کا مطالبہ کرتے ہیں جو پائیدار، پرامن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ کشمیر پر مستقبل میں ہونے والی کسی بھی بات چیت میں کشمیری نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے جو تنازعہ کے اہم فریق ہیں۔
الطاف حسین وانی نے کہا کہ او آئی سی جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کوئی علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق اور حق خودارادیت کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا ایک طرف بھارت نے وقف ترمیمی قانون کے ذریعے مسلمانوں کے مذہبی اداروں پر ریاستی کنٹرول کے ساتھ ساتھ عید اور جمعہ کی نماز پر منظم پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور دوسری طرف ہندو یاتریوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر خالد محمودنے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے فالتو اور فرسودہ ہونے کے بھارتی دعوے غلط ہیں۔ قراردادیں برقرار رہیں گی جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی کہا ہے۔ تقاریر کے بعد سوال و جواب کا سیشن اور سرٹیفکیٹ دینے کی تقریب ہوئی۔ آخر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر زمان باجوہ نے فیلو شپ پروگرام کے نوجوان شرکاء کے جوش و جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ رفاقت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنی تحریروں اور دیگر علمی سرگرمیوں کے ذریعے کشمیر کاز کو آگے بڑھائیں۔