تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، نجی شعبے کی مکمل معاونت کیلیے تیار ہیں، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی استحکام کی جانب پیش رفت کے بعد حکومت اصلاحات پر کام کررہی ہے، تاہم تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کے پاس اس کی صلاحیت ہوتی ہے، حکومت کا کام نجی شعبے کو سہولیات اور بہتر پالیسی فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت نجی شعبے کی مکمل معاونت کے لیے تیار ہے۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے تحت انشور امپیکٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف سربراہ سے حوصلہ افزا ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 مہینوں میں میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے، آئی ایم ایف سربراہ نے اسٹرکچرل اصلاحات کو کھلے دل سے سراہا ہے، معیشت کے استحکام کی تفصیلات کا سب کو علم ہے، انشورڈ پاکستان کی طرف جانا ہے تو تیز تر اور سستی انشورنس اہم ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کی جانب پیش رفت کے بعد حکومت اصلاحات پر کام کررہی ہے، تاہم تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کے پاس اس کی صلاحیت ہوتی ہے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام نجی شعبے کو سہولیات اور بہتر پالیسی فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انشورڈ پاکستان کا آئیڈیا بہترین ہے، اس پر مباحثہ ہوچکا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، اب اس پر بات ہونی چاہیئے کہ ہمیں کہاں ہونا چاہیئے، انشورڈ امپیکٹ کانفرنس میں کلائمیٹ چینج پر مباحثہ اچھا اقدام ہے کیوں کہ یہ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائف ہیلتھ جنرل انشورنس میں جدت اور ہائی ویلیو سلوشنز درکار ہیں، حکومت، کابینہ، وزارت خزانہ نجی شعبے کو ہر طرح کی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، اگر پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیاں خسارے میں ہیں تو ان کی نجکاری کرکے نجی شعبے کو دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجارت کرنا حکومت کا کام نہیں نجی شعبے کو نے کہا کہ
پڑھیں:
شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے محض شک کی بنیاد پر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزیر مملکت کے مطابق کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیےکمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ میں ایناملیز اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم پر غور کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
اجلاس میں ممبر ایف بی آر حامد عتیق سرور نے انکشاف کیا کہ دو سال میں دو ہزار 210 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کرنے کی کوشش ہوئی۔
ایف بی آر ممبر آپریشنز ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ بغیر ثبوت کسی تاجر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا بزنس اور تاجر طبقے کے ساتھ مشاورت سے مسئلے کا حل نکالیں گے، قانون کا غلط استعمال کرنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ ہدف نہیں، کسی کو خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے ہارون اختر خان کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی ہے اور ٹیکس دہندہ کو نہ ہراساں کیا جائے گا نہ اس کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بھی ہدایت ہے کہ کاروباری برادری کے مسائل کو حل کیا جائے ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ان کے سارے معاملات دیکھے جا رہے ہیں۔