تحریک انصاف میں تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ، بیرسٹر سیف کو صوبائی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
تحریک انصاف میں تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ، بیرسٹر سیف کو صوبائی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )تحریک انصاف میں عہدیداروں کی تبدیلی کا سلسلہ جاری ، بیرسٹر سیف کو صوبائی سیکرٹری اطلاعات کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے پارٹی صوبائی جنرل سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ ملک عدیل اقبال جبکہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری کے عہدہ کی ذمہ داری ذیشان ایڈووکیٹ کو تفویض کر دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق ملک عدیل اقبال پی ٹی آئی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات اور ذیشان ایڈووکیٹ ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ہونگے۔واضح رہے چند روز قبل قیادت نے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور سے صوبائی صدارت کا عہدہ لیا تھا جس کی جگہ جنید اکبر کو صدارت کا عہدہ دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی سیکرٹری اطلاعات دیا گیا
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔