کولاج فوٹو: فائل

پہلے سال میں موجودہ پارلیمنٹ کے 12ویں سیشن میں ارکان کی حاضری پر فری اینڈ فیئر الیکشن (فافن) نے جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف صرف دو نشستوں میں حاضر ہوئے جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب تمام نشستوں میں حاضر ہوئے۔

فافن جائزہ رپورٹ میں بتایا کہ سیشن کا انعقاد 13 سے 23 جنوری تک رہا جس میں ایوان کی 9 نشستیں ہوئیں جس میں صرف 36 ارکان نے تمام اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ 35 ارکان ایسے تھے جو کسی بھی اجلاس میں نہیں آئے۔ 

سیشن کی 9ویں نشست میں سب سے زیادہ 241 ارکان حاضر ہوئے، سیشن کی 5ویں نشست میں سب سے کم 117 ارکان حاضر ہوئے۔

277 ارکان ایسے تھے جو کم از کم ایک نشست سے غیر حاضر تھے۔ 9 میں سے 8 نشستوں میں مرد ارکان کے مقابلے میں خواتین کی حاضری کی شرح بلند رہی۔

96 ایم این ایز درخواست دے کر رخصت پر رہے، 181 ارکان بغیر باضابطہ درخواست دیے نہ آئے۔ 

مسلم لیگ ن، سنی اتحاد کونسل، پیپلز پارٹی کے اکثریتی ارکان نصف سے زائد نشستوں میں حاضر ہوئے، مسلم لیگ ن کے 13 فیصد، سنی اتحاد کونسل کے 8 فیصد، پیپلز پارٹی کے 11 فیصد ارکان کی حاضری 100 فیصد رہی۔

وقفہ سوالات میں 20 وزراء کی حاضری درکار تھی تاہم صرف 6 وزراء تمام متعلقہ نشستوں میں حاضر ہوئے۔ 5 وزراء کسی بھی نشست میں نہ آئے جبکہ 9 وزراء نے کم ازکم ایک نشست میں حاضری دی۔

وزراء میں صرف وزیر ہاؤسنگ تمام نشستوں میں حاضر رہے، وزیر صنعت اور وزیر آئی ٹی کی حاضری 89 فیصد رہی۔ سیشن میں وزیر میری ٹائم افیئرز کی حاضری 78 فیصد رہی۔

 وزیراعظم نے صرف 2 نشستوں میں شرکت کی، اپوزیشن لیڈر تمام نشستوں میں شریک ہوئے۔

پارلیمانی لیڈرز میں سے سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے لیڈرز تمام 9 نشستوں میں حاضر ہوئے۔

مسلم لیگ ن پارلیمانی لیڈر 6 نشستوں میں حاضر ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی، بی این پی کے پارلیمانی لیڈرز کسی ایک نشست میں بھی شریک نہ ہوئے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نشستوں میں حاضر ہوئے کی حاضری

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے لیے رواں سال اور آئندہ سال کی معاشی ترقی کی پیش گوئی کے درجے میں کمی کردی، ان تخمینوں میں کمی کی بنیادی وجہ امریکا کی بلند ٹیرف پالیسیاں، عالمی تجارت کی غیر یقینی صورتحال اور ملکی سطح پر کمزور طلب ہے۔

بینک نے ایشیائی ترقیاتی بارے اپنے حالیہ جائزے میں کہا ہے کہ علاقائی معیشتیں رواں سال (2025)4.7 فیصد کی شرح سے ترقی کریں گی جو اپریل کی پیش گوئی کے مقابلے میں 0.2 فیصد کم ہے، آئندہ سال کے لیے ترقی کی پیش گوئی 4.7 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد کر دی گئی ۔اے ڈی بی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کی ٹیرف پالیسیوں اور تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا تو ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کی معاشی ترقی کے امکانات مزید متاثر ہو سکتے ہیں، دیگر خطرات میں عالمی سطح پر تنازعات اور جغرافیائی کشیدگیاں شامل ہیں جو سپلائی چین کو متاثر اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں، اس کے علاوہ چین میں پراپرٹی مارکیٹ توقع سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بینک کے چیف ماہر اقتصادیات البرٹ پارک نے کہاکہ ایشیا اور پیسیفک نے اس سال بیرونی طور پر مشکل حالات کا سامنا کیا ،تاہم غیر یقینی صورتحال اور خطرات میں اضافے کے باعث اقتصادی آئوٹ لک میں کمی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ خطے کی معیشتوں کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور کھلی تجارت و علاقائی انضمام کو فروغ دینا چاہیے تاکہ سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین جو خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے، کے لیے ترقی کی پیش گوئی رواں سال کیلئے 4.7 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی گئی ہے ۔ اس کی حکومتی پالیسیوں کی مدد سے کھپت اور صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے جس سے پراپرٹی مارکیٹ کی کمزوری اور برآمدات میں کمی کا ازالہ ہوسکے گا۔جائزے میں بھارت کی معاشی ترقی کی شرح رواں سال 6.5 فیصد اور آئندہ سال 6.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 0.2 اور 0.1 فیصد پوائنٹس کم ہے ،کیونکہ تجارتی غیر یقینی صورتحال اور امریکی ٹیرف کا برآمدات اور سرمایہ کاری پر اثر پڑے گا،جنوب مشرقی ایشیا کی معیشتیں تجارتی حالات کی خرابی اور غیر یقینی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔

اے ڈی بی نے اس خطے کی ترقی کی شرح رواں سال 4.2 فیصد اور آئندہ سال 4.3 فیصد رہنے کی پیشکوئی کی ہے جو اپریل کی پیش گوئیوں سے تقریباً 0.5 فیصد پوائنٹس کم ہے ،تاہم قفقاز اور وسطی ایشیا کی معیشتوں کی ترقی کی پیش گوئی میں بہتری آئی ہے۔ تیل کی پیداوار میں متوقع اضافے کے باعث اس خطے کے لیے ترقی کی پیش گوئی 0.1 فیصد پوائنٹس بڑھا کر رواں سال 5.5 فیصد اور آئندہ سال کیلئے 5.1 فیصد کر دی گئی ہے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں ترقی پذیر ایشیا اور پیسیفک میں افراطِ زر میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں نرمی اور زرعی پیداوار میں بہتری سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ کم ہو رہا ہے، افراط زر کی شرح رواں سال 2.0 فیصد اور آئندہ سال 2.1 فیصد متوقع ہے جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 2.3 فیصد اور 2.2 فیصد کم ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
  • چار جنرل نشستوں پر ظہیر عباس بانی سے نام لے آئے تھے، سلمان اکرم