فیصل آباد: سعودی حکومت کی جانب سے پولیو ویکسین کو لازمی قرار دینے کے بعد نادرا کا پولیو ویکسین ویری فیکیشن اور ڈیٹا انٹری سسٹم بند ہونے سے عمرہ زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق عمرہ کے لئے سعودی عرب جانے والے سینکڑوں مرد و خواتین دفاتر کے باہر دھکے کھانے پر مجبور ہیں جبکہ کئی کی فلائٹس کینسل ہوچکی ہیں اور ایئرپورٹس پر کئی مسافروں کو سعودی عرب کی فلائٹس سے آف لوڈ کیا جاچکا ہے۔

حکومت کی جانب سے سعودی عرب کی جانب سے پولیو ویکسین کی تصدیق کے لئے نادرا کی آن لائن سروسز کا انتظام کیا گیا تھا تاکہ عمرہ زائرین کا ریکارڈ سسٹم کے ذریعے آسانی سے تصدیق ہو سکے تاہم نادرا کے سسٹم کی بندش نے عمرہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کر دی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں محکمہ صحت کے دفاتر کے چکر لگانے پڑرہے ہیں۔

چار ہفتوں کی ویکسینیشن ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد وہ مسافر جو پہلے ہی ٹکٹ حاصل کرچکے تھے، وہ بھی اس مشکل میں پھنس گئے ہیں، اس دوران، سسٹم کی بندش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بروکرزنے مینوئل طریقے سے انٹری کروا کر 2 ہزار سے 3 ہزار روپے تک رشوت وصول کرنا شروع کردی ہے۔

دوسری جانب عمرہ زائرین اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور عوام کے لئے آسانی کا راستہ فراہم کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پولیو ویکسین کے لئے

پڑھیں:

حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار

اسلام آباد:

پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں پالیسی سمت اور اس کے عملی نفاذکے درمیان بڑھتا ہوا تضاد ملک کی صاف توانائی کی منتقلی کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔ 

حکومت، جو ایک وقت میں گھریلو اور تجارتی سطح پر شمسی توانائی کو بجلی کے بڑھتے نرخوں اور توانائی کی عدم تحفظ کا دیرپا حل قرار دیتی تھی، اب نیٹ میٹرنگ پالیسی میں یوٹرن لے رہی ہے، اس فیصلے نے عوام اور کاروباری طبقے کو حکومت کی قابلِ تجدید توانائی کے عزم پر سوالات اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ 

ملک میں گرمیوں کے دوران بجلی کی طلب 29  ہزارمیگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے جبکہ نصب شدہ پیداواری صلاحیت  46 ہزار میگاواٹ سے تجاوزکر چکی ہے، اس کے باوجود ناقص گرڈ ڈھانچے، درآمدی ایندھن پر بڑھتے انحصار اور پیداواری صلاحیت کے ناکافی استعمال کی وجہ سے بجلی کی ترسیل غیر مؤثر ہو چکی ہے۔

2022 سے 2024 کے درمیان شمسی توانائی، خاص طور پر چھتوں پر لگے سولر سسٹمز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ نیٹ میٹرنگ اسکیم کے تحت رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 2.8 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور مجموعی صلاحیت 2813 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

تاہم حالیہ حکومتی فیصلے کے تحت نیٹ میٹرنگ کے نرخ کو 27 روپے فی یونٹ سے گھٹاکر 10 روپے کرنے سے شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔

پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ کے سرپرست اعلیٰ میاں سہیل نثار نے کہاکہ شمسی توانائی کی منتقلی، جسے ایک وقت میں پاکستان کے توانائی کے مستقبل کی بنیاد سمجھا جاتا تھا، اب حکومت کی نظر میں بوجھ بن چکی ہے، یہ پالیسیاں عوامی اعتماد اور سرمایہ کاروں کے حوصلے کو تباہ کر رہی ہیں۔

توانائی ماہرین کاکہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی اصل وجہ مالیاتی دباؤ ہے، شمسی صارفین کے گرڈ پر کم انحصار اور زائد بجلی کی فروخت کے باعث بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے بنیادی اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہو گئی ہیں، صرف 2024 میں ہی گرڈ پر انحصار کرنیوالے صارفین پر 159 ارب روپے کا اضافی بوجھ منتقل ہوا، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو آئندہ دہائی میں یہ عدم توازن 4000 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔

سابق پاور سیکٹر افسر کے مطابق مسئلہ شمسی توانائی نہیں، بلکہ ناقص منصوبہ بندی ہے، حکومت نے گرڈ کو اپ گریڈ کرنے میں کوتاہی کی، اب وہ اپنی ناکامی کا ملبہ سولر صارفین پر ڈال رہی ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ نئے 'گراس میٹرنگ' ماڈل کو مرحلہ وار متعارف کرانا چاہیے تھا ، اس تبدیلی نے ان صارفین کو بھی مایوس کیا ہے جنہوں نے حکومت کی ترغیب پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی اور اب وہ اپنے مالی نقصان، غیر یقینی بلنگ اور ممکنہ طور پر اسمارٹ میٹرزکی خفیہ تبدیلی جیسے خدشات کا سامنا کر رہے ہیں۔

توانائی تجزیہ کار فرید حسین کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ناکامی جامع اور مربوط توانائی روڈ میپ کی عدم موجودگی ہے، وقتی پالیسیوں سے دیرپا تبدیلی ممکن نہیں، توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2.6 ٹریلین روپے سے تجاوزکر چکااور حکومت نے ناقص نظام کو درست کرنے کے بجائے بوجھ صارفین پر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔

ماہرین اور صنعت کاروں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ پاکستان کو واضح اور مستقل توانائی حکمت عملی کی ضرورت ہے، بصورت دیگر ملک ان ہی متبادل توانائی حلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے گا جو اس کے مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
  • سعودی عرب: ٹریفک حادثے 7 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق
  • سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان کی دوا ساز صنعت کی برآمدات میں تاریخی اضافہ، خود کفالت کی جانب اہم پیش رفت
  • ’مجھے فرق نہیں پڑتا‘، عمرہ وی لاگنگ پر تنقید کرنے والوں کو ربیکا خان کا جواب
  • پولیو کے قطرے نہ پلانے سے معذوری کے ذمہ دار والدین: طاہر اشرفی 
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • نادرا کا اہم اعلان، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر
  • حج رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ، حج کوٹے میں بھی اضافے کے لیے رابطے کا فیصلہ
  • شاہ محمود قریشی کا بری ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،جس کسی نے ان پر 9مئی کا کیس بنایا ہے وہ کوئی بیوقوف آدمی تھا،حامد میرکا تبصرہ