نئی دہلی:بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے طیارے کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی نے سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کردیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ممبئی پولیس کو ایک نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی آمیز فون کال موصول ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک امریکی دہشت گرد گروہ نے مودی کے طیارے میں بم رکھ دیا ہے۔ کالر نے یہ بھی کہا کہ یہ وہی گروہ ہے جس نے 6ماہ قبل امریکا میں ایک طیارے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں 6افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دھمکی موصول ہونے کے بعد بھارتی سیکورٹی فورسز نے فوری طور پر کارروائی شروع کر دی اور طیارے کو مکمل چیک کرنے کے بعد ہی پرواز کی اجازت دی گئی۔ طیارے کی مکمل تلاشی کے بعد کسی بھی قسم کے خطرناک مواد کے نہ ملنے پر پرواز کو کلیئرنس دے دی گئی۔

دوسری جانب کال کرنے والے شخص کی شناخت کے لیے تفتیش کا عمل شروع کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ یہ نمبر ماضی میں بھی پولیس کو 1,400 سے زائد بار کالیں کر چکا ہے۔ کالر نے اپنا فون بند کر دیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی تلاش میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا،تاہم بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

تفتیشی اداروں کے مطابق ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اور اسے مکمل تفتیش کے بعد ہی رہا کیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارتی وزیراعظم کی سیکورٹی کے حوالے سے سوالات کھڑے کرتا ہے حالانکہ دھمکی کی سنجیدگی کا تعین نہیں ہو سکا، لیکن سیکورٹی فورسز نے ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کیں۔ اس واقعے کے بعد وزیراعظم مودی کی سیکورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے نئے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اس دھمکی نے بھارتی میڈیا اور عوام میں ہلچل مچا دی ہے۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ دھمکی محض ایک ذہنی طور پر پریشان شخص کی کارروائی تھی جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ وزیراعظم کی سیکورٹی کے نظام میں خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ بہر حال اس واقعے نے بھارت کی سیکورٹی فورسز کو ایک بار پھر چوکنا کر دیا ہے۔

اُدھر مودی کے طیارے کو دھمکی دینے والے شخص کی گرفتاری کے بعد بھی تمام ممکنات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف پہلوؤں کے تحت تفتیش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کے موبائل فون اور دیگر ڈیٹا کی تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس کے پیچھے کوئی منظم گروہ تو نہیں تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیکورٹی فورسز مودی کے طیارے کی سیکورٹی طیارے کو شخص کی کے بعد

پڑھیں:

روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام

کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے الزام عائدکیا ہے کہ روس میں ڈرون طیارے بنانے کے ایک کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں دارالحکومت کیف میں پریس کانفرنس کے دوران یوکرینی صدرنے بتایا کہ انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ اور شواہدچینی حکومت کو سرکاری ذرائع سے بھیجے جائیں.

(جاری ہے)

یورپی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں نے یوکرینی سیکیورٹی سروسز کو کہا ہے کہ وہ ڈرون فیکٹری میں کام کرنے والے چینی شہریوں سے متعلق تفصیلی معلومات چینی حکام تک پہنچائے انہوں نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر ان چینی شہریوں کے ساتھ ایسا معاہدہ کیا ہو جو چینی قیادت کی منظوری کے بغیر ہو اور اسی کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی چوری کی گئی ہو.

یاد رہے کہ چند روز قبل زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کو ہتھیار اور بارود فراہم کر رہا ہے یہ پہلا موقع تھا کہ یوکرین نے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر ماسکو کو براہِ راست فوجی امداد دینے کا الزام عائد کیا بیجنگ نے اس الزام کو یکسر مسترد کر دیاتھا. دوسری جانب یوکرینی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ چین کے سفیر کو طلب کرکے جنگ میں چین کے ممکنہ کردار پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے زیلنسکی نے ممکنہ طور پر روس کے چین سے ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ ہو سکتا ہے یہ سب کچھ بیجنگ کی لاعلمی میں ہوا ہو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چین کے حوالے سے اپنے لہجے کو نرم کر رہے ہیں.

چین کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے معاملے پر غیر جانب دارہے صدرزیلنسکی نے اپریل کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ روس سوشل میڈیا کے ذریعے چینی شہریوں کو اپنی فوج میں بھرتی کر رہا ہے اور چینی حکام کو اس کی خبر ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا ان بھرتی شدہ افراد کو چین کی طرف سے ہدایات دی جا رہی ہیں یا نہیں. دوسری جانب چین نے یوکرین میں امن کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا اور متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں یہ بیان زیلنسکی کے اس تبصرے کے بعد آیا جس میں انہوں چینی شہریوں کے روس کی طرف سے لڑنے کا ذکر کیا تھا.

یوکرینی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کو چینی شہریوں کی یوکرین کے خلاف فوجی کارروائیوں میں شرکت پر شدید تشویش ہے بیان میں چینی کمپنیوں کے روس میں فوجی مصنوعات کی تیاری میں ملوث ہونے پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا. بیان میں کہا گیا کہ یوکرینی نائب وزیر خارجہ نے چینی فریق سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کی یوکرین پر جارحیت کی حمایت بند کرنے کے لیے اقدامات کرے جبکہ چین بارہا اس قسم کے تعاون کی تردید کر چکا ہے ابھی تک روس یا چین کی جانب سے اس معاملے پر کوئی با ضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا.

متعلقہ مضامین

  • لندن میں پاکستان کے خلاف تماشا کرنے والے مودی کے حامیوں کا اپنا ہی تماشا بن گیا
  • پاک بھارت تنازع: ہم کراچی سے گلگت تک ہائی الرٹ رہیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • اسرائیل کے وسطی علاقوں میں جنگلاتی آگ بھڑک اٹھی، یروشلم اور تل ابیب ہائی الرٹ
  • مودی کا پہلگام حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کا دنیا کے آخری کونے تک پیچھا کرنے کا عزم
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • پہلگام حملے کو لیکر نریندر مودی کی رہائشگاہ پر "کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی" کی اہم میٹنگ منعقد
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • پہلگام حملہ :بھارتی وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے
  • پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟