سکردو، پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
مظاہرین نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ترمیم شدہ پیکا ایکٹ کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
پیکا ایکٹ کیخلاف بلتستان کے صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کی کال پر بلتستان یونین آف جرنلسٹس اور پریس کلب سکردو کے زیر اہتمام بدھ کے روز سکردو پریس کلب کے سامنے پیکا ایکٹ 2025ء کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں بلتستان کے چاروں اضلاع سکردو، گانچھے، شگر اور کھرمنگ سے بھی صحافیوں سمیت وکلاء، سماجی کارکنان، انسانی حقوق کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پیکا ایکٹ 2025ء نامنظور، آزادی اظہار رائے پر قدغن نامنظور، صحافت کا گلا گھونٹنا بند کرو جیسے نعرے درج پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ترمیم شدہ پیکا ایکٹ کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔