پاکستان میں سونے کی قیمت میں کمی، فی تولہ 1600 روپے سستا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان میں آج سونے کی فی تولہ قیمت میں 1600 روپے کی کمی دیکھنے کو ملی ہے، جس کے بعد سونا 3 لاکھ 1 ہزار 500 روپے فی تولہ کی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، گزشتہ روز سونے کی قیمت میں 100 روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد فی تولہ سونا 3 لاکھ 3 ہزار 100 روپے تک پہنچ گیا تھا۔
آج سونے کی قیمت میں کمی آنے سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا ہے۔ 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 1372 روپے کی کمی آئی ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 2 لاکھ 58 ہزار 487 روپے ہو گئی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں عالمی سطح پر سونے کی قیمت 16 ڈالر کم ہوکر 2888 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔ یہ کمی پاکستان میں سونے کی قیمتوں کو متاثر کرنے کی اہم وجہ بن رہی ہے۔
جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں کی تبدیلی پاکستان کی مقامی قیمتوں پر اثر انداز ہوتی ہے، جس کی وجہ سے آج سونے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
یہ کمی اس وقت آئی ہے جب عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں بھی کچھ تنزلی ہوئی ہے، جس کا اثر پاکستان میں بھی دکھائی دیا، مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے باوجود سونا اب بھی ایک اہم سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے اور اس کی قیمتوں میں کمی یا اضافے سے خریدار اور سرمایہ کار متاثر ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت میں میں سونے کی قیمت سونے کی قیمتوں پاکستان میں میں بھی فی تولہ
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4