Express News:
2025-07-26@15:01:17 GMT

کیا ایک مضبوط نظام جمہوریت کے بغیر ممکن ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

کیا پاکستان کا گورننس سسٹم ایک مضبوط جمہوریت کے بغیر آگے بڑھ سکتا ہے ؟یاآئین، قانون کے تابع انتظامی ڈھانچے کے بغیر ہم جمہوری ساکھ کو قائم کر سکتے ہیں۔تواس کا جواب نفی میں ملے گا۔کیونکہ آج کے جدید جمہوری تصورات میں جو دنیا بھر میں موجود ہیںاس میں ایک مضبوط ملک مضبوط اداروں کی بنا پر ہوتا ہے۔اگر ادارے مضبوط اور فعال نہیں تو جمہوریت کی اہمیت بھی ختم ہوجاتی ہے اور اس کا ایک نتیجہ ہمیں اداروں کے درمیان ایک ٹکراؤ کے ماحول کی صورت میں دیکھنا پڑتا ہے ۔جو بداعتمادی کی فضا کو پیدا کرتا ہے اور ایک کو دوسرے کے مقابلے پہ کھڑا کر دیتا ہے۔

آج جب دنیا بھر میں ریاستوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے یا ان کی کارکردگی صلاحیتوں کو جانچا جاتا ہے تو اس میں وہاں جمہوریت اور انسانی حقوق یا آزادی اظہار کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ جب عالمی ادارے پسماندہ ممالک کے اداروں کی درجہ بندی کرتے ہیں تو وہ سماجی،انتظامی قانونی،معاشی اور انسانی وسائل کے معاملات میں بہت پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ماضی میں بھی غیرممالک کی تنظیمیںکافی تنقید کرتی رہی ہیں اور یہ صورتحال اب بھی ہورہی ہے۔حکومت نے پیکا ایکٹ پاس کیا ہے، اس پر بھی صحافتی تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں اور معاملہ عدالت میں جاچکا ہے۔ یہ کام ماضی میں بھی حکمران طبقات کرتے رہے ہیں اور آج بھی وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو ماضی کے حکمران کرتے رہے ہیں۔ایسے لگتا ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے کچھ بھی سیکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ہم اپنے ریاستی اور حکمرانی کے نظام میں اپنے سیاسی مخالفین یا متبادل آوازوں کو سننے کے لیے تیار نہیں۔ایک جمہوری نظام میں ہر ادارے کا کردار واضح اور شفاف ہوتا ہے۔سب ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو جواب دہ بھی ہوتے ہیں۔آزاد عدلیہ کا تصور انتظامیہ کو قانون کے تابع بناتا ہے۔ریاستی اور حکمرانی کے نظام کے ٹکراؤ نے ایک بڑی سیاسی تقسیم پیدا کر دی ہے۔ اس سیاسی تقسیم نے بلا وجہ ایک دوسرے کو ایک دوسرے کے ہی مقابلے پر بھی کھڑا کر دیا ہے۔

ہمیں یہ بات سمجھنی ہوگی کہ جس بنیاد پر ہم ریاستی نظام کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ دنیا کے لیے قابل قبول نہیں۔دنیا میں اس ریاستی عمل یا نظام پر نہ صرف تنقید ہوگی بلکہ کئی سوالات بھی اٹھائے جائیں گے۔یہ سوالات صرف باہر کی دنیا سے نہیں اٹھیں گے بلکہ خود داخلی محاذ پر بھی لوگ سوال کریں گے کیونکہ لوگوں کواب یہ طبقاتی نظام قبول نہیں۔ اس لیے بہتر یہ ہی ہے کہ ہم سیاسی اداروں کی مضبوطی کو پس پشت نہ ڈالیں اور سیاسی اداروں کو مضبوط کریں ۔

یہ جو ہمیں ملکی سطح پر سیاست،جمہوریت،آئین اور قانون کی حکمرانی یا گورننس یا سیکیورٹی یا دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے تو اس کی وجہ بھی ریاست کے نظام میں موجود بہت سی خامیاں اور فکری سطح پر موجود بہت سے مغالطہ ہیں۔ اس وقت پاکستان میں عدلیہ، سیاست، جمہوریت، آئین،سول سوسائٹی اور میڈیا ایک جمہوری و قانونی راستہ کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ،لیکن ان کو کئی محاذوں پر مختلف نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے۔اس میں ان کی اپنی غلطیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں لیکن پسماندہ سوچ نے راستے محدودکیے ہوئے ہیں۔

اس کا علاج اداروں کی سطح پر باہمی ٹکراؤ سے نہیں بلکہ افہام و تفہیم سے جڑا ہونا چاہیے۔ سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ماضی اور حال میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیںاور اب ان غلطیوں کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ اور سیاسی اداروں کی بڑی اہمیت ہوتی ہے لیکن اگر ہم نے پارلیمنٹ کو محض ایک رسمی یا کاغذی کارروائی کی بنیاد پہ چلانا ہے تو پھر سیاسی نظام کسی بھی صورت میں ہم آگے نہیں بڑھا سکیں گے۔پاکستان میں جمہوریت اور آئین و قانون کی حکمرانی یا عوامی مفادات کی جنگ کسی ایک مخصوص طبقہ نے نہیں لڑنی بلکہ یہ معاشرے میں موجود تمام انفرادی اوراجتماعی طبقہ کی جنگ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اداروں کی ہیں اور رہے ہیں

پڑھیں:

پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری

تصویر، جیو نیوز اسکرین گریب

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے۔

اسلام آباد میں وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے اکاؤنٹس بلاک کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ان اکاؤنٹس سے متعلق معلومات شیئر کی جائیں۔

طلال چوہدری نے  کہا کہ ہم سوشل میڈیا آپریٹرز سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ ہم سب سے تعاون کریں، جو اکاؤنٹس بتائے ہیں وہ تمام دہشت گرد گروپوں کے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ اکاؤنٹس افغانستان سے یا کہاں سے آپریٹ ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس گمنام ناموں اور گمنام آئی ڈیز کے ذریعے چلائے جارہے ہیں۔

پاکستان دہشتگردی کیخلاف عالمی جنگ میں مضبوطی سے کھڑا ہے

اس موقع پر بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستان کو دہشت گردی میں نا صرف جانی بلکہ بھاری مالی نقصان بھی ہوا، ہم پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے دفاتر قائم ہونے کا خیر مقدم کریں گے۔

بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ بہت سے دہشت گرد گروپ نا صرف پاکستان بلکہ اقوام متحدہ کی فہرست میں بھی کالعدم ہیں، طلال چوہدری نے نشاندہی کی تھی کہ یہ دہشت گرد گروپس واٹس ایپ چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد گروپ ہمارے ملک، معاشرے اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان میں 180اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جو ان دہشت گرد گروپوں کے ہیں۔

بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ہم زور دیتے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نا صرف ان اکاؤنٹس کی نشاندہی کرے بلکہ ان کو بلاک کرے، ہم دہشت گردوں کے مزید سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کر رہے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں مضبوطی سے کھڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، سعید غنی
  • ملک میں اس وقت وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے، جس کی آج ہمیں ضرورت ہے،سعید غنی
  • ٹیکس بیس میں اضافے اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی کیلئے ٹیکس میں کمی کے ہدف کا حصول ممکن ہوگا،ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے ثمرات کی بدولت معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
  • اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹ؛ اعظم سواتی پر فرد جرم کی کارروائی مؤخر
  • وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف مضبوط مورچہ ہے، طلال چوہدری
  • وفاقی اداروں میں ماہرین  کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا  نہیں ہوگا، وزیراعظم
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر