سیکڑو ں اموات کے بعد پی پی حکومت کا ٹریفک قوانین سخت کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی(رپورٹ / واجدحسین انصاری) مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے دباؤ اور روزنامہ ’’جسارت‘‘کی نشاندہی کے بعد حکومت سندھ نے کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے جان لیوا حادثات خاص طورپر ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز ڈرائیورز کے غفلت اور تیز رفتاری سے انسانی جانوںکے مسلسل اتلاف کو روکنے کے لیے موجودہ ٹریفک قوانین میں ترمیم کرکے سخت سزاؤں کا قانون لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ صوبائی وزرات قانون کو اس حوالے سے فوری طور پر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میںکراچی میں یکم جنوری سے اب تک ٹریفک حادثات میں 105 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔یہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات انسانی المیے کے ساتھ ایک بڑا سیاسی مسئلہ بھی بن گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کو بھی ان واقعات کے خلاف جارحانہ تقاریر اور مبینہ طور پر ڈمپرز اور ٹرک کو آگ لگانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر اس معاملے کو لسانی شکل دینے کی بھی کوشش کررہے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اب تک حکومت سندھ کی جانب سے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا تھا اور تمام امور معمول کے مطابق چلائے جارہے تھے تاہم دبا ؤاور معاملے کو تشدد کی طرف جاتے ہوئے دیکھنے کے بعد حکومت سندھ کی صفوں میں کچھ ہلچل محسوس ہوئی ہے۔جس کے بعد موجودہ ٹریفک قوانین میں ترمیم کرکے سخت سزاؤں کا قانون لانے پرکام کرنا شروع کردیا ہے۔ اس ضمن میں محکمہ قانون سے کہا گیا ہے کہ وہ مجوزہ ترمیمی مسودہ قانون تیار کرے جسے کابینہ سے منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت سندھ کے زیر غور یہ تجویز بھی ہے کہ ڈمپر ،ٹینکرر ڈرائیورز کے ڈرگ ٹیسٹ کرائے جائیں، اگر کسی ڈرائیور کے ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ نشے کا عادی ہے تو اسے نہ صرف ڈرائیونگ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا بلکہ پہلے سے جاری ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کردیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حکومت سندھ کے بعد
پڑھیں:
9 مئی کیس: ذمہ داروں کو سزائیں نظام انصاف فتح ہے،عطاء تارڑ
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کو سنائی گئی سزاؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کا دن ہے ۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے دلخراش واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ناقابل تردید شواہدموجود تھے، جو عدالت میں مکمل طور پر پیش کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ **”یہ وہ دن تھا جب دفاعی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں اور سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے۔
وفاقی وزیر کے مطابق ملزمان کا فیئر ٹرائل آئین و قانون کے مطابق کیا گیا اور آج عدالت نے سزائیں سنا کر انصاف کے نظام کی فتح کو یقینی بنایا۔ انہوں نے زور دیا کہ جو سمجھتے تھے وہ قانون سے بالاتر ہیں، آج انہیں جواب مل گیا ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ماسٹر مائنڈ اس وقت جیل میں موجود ہے اور تمام تر شواہد کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منظم سازش تھی، جس کے ذریعے ملک میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان لوگوں نے شہداء کی تکریم تک نہیں کی، جناح ہاؤس لاہور میں پروفیشنل ڈاکوؤں کی طرح لوٹ مار کی گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج کی سزاؤں کے بعد آئندہ کوئی دشمن کے ایجنڈے پر عمل کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی دشمن نے حملہ کرنے کی کوشش کی، قوم نے متحد ہو کر منہ توڑ جواب دیا، لیکن یہ لوگ دشمن سے بھی زیادہ خطرناک عزائم رکھتے تھے۔
عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں انصاف کا نظام فعال ہے اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں،یہ اجتماعی سازش تھی، اور آج اجتماعی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔