گاڑیوں کی فروخت میں 73 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 73 فیصد اضافے کے ساتھ 17 ہزار 10 یونٹس رہی۔سالانہ بنیادوں پر ملک میں کاروں کی فروخت (مسافر کاریں، جیپیں اور پک اپ) میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 61 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹاپ لائن ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری میں فروخت 31 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رپورٹ کے مطابق یہ مقدار آخری بار جنوری 2022 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔جون 2024 کے بعد سے بینچ مارک شرح سود میں 10 فیصد پوائنٹس کی زبردست کمی کے بعد فی الحال 12 فیصد تک کمی نے بھی چار پہیوں والے خریداروں کے لئے بینک فنانسنگ کو ممکن بنا دیا ہے۔ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت
پڑھیں:
ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔