ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔
ٹیلی فونک رابطے کے بعد ٹرمپ نے اعلیٰ امریکی حکام کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہ رابطہ اس وقت ہوا جب ٹرمپ کے وزیر دفاع نے کیف کے نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے اور روس کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی واپسی کے اہداف ترک کرنے کی بات کی، جو واشنگٹن کے نقطہ نظر میں ایک نمایاں تبدیلی کا اشارہ ہے۔
صدر پیوٹن کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد کی بات چیت کے بعد، ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر، جنہوں نے 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے مستقبل قریب میں جنگ بندی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو جائے۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ چھ ماہ بعد دوبارہ لڑائی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ امن کے حصول کے راستے پر گامزن ہیں اور یقین دلایا کہ صدر پوتن، صدر زیلینسکی اور میں امن چاہتے ہیں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ لوگ مارے جانے سے باز رہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آزاد کشمیر آل پارٹیز کا مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
اعلامیہ میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے، آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ کانفرنس میں آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی، 21 ستمبر سے مسلح افواج سے یکجہتی کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اے پی سی کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق معرکہ حق میں فتح سے تحریک آزادی کشمیر کے حوصلے بلند ہوئے، معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر عالمی منظر نامے میں بھرپور طریقے سے اجاگر ہوا، معرکہ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے، آزاد کشمیر کے حالات خراب کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی فورم یا پریشر گروپ کو مفاد عامہ کے فیصلے کا اختیار نہیں دیا جائے گا۔