پاکستان نیوی کی بڑی کامیابی، چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے وسیع ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان نیوی نے چین کے تعاون سے ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے سمندر کی تہہ میں گیس کے وسیع ذخائر تلاش کر لیے ہیں۔
اس اہم پیش رفت کا انکشاف ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو کے دوران کیا۔
ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ کے مطابق پاکستان نیوی نے چین کے اشتراک سے ایک جدید سروے کروایا جس کے نتائج نہایت حوصلہ افزا ثابت ہوئے۔
سروے کے مطابق پاکستانی سمندری حدود میں گیس کے بڑے ذخائر موجود ہیں جو مستقبل میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انقلابی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ کامیابی صرف ایک معاشی موقع نہیں بلکہ قومی خودمختاری اور معاشی سلامتی کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب بھی پاکستان ترقی کی جانب بڑھتا ہے دشمن قوتیں ففتھ جنریشن وار کے ذریعے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
ریئر ایڈمرل نے بتایا کہ اب پاکستان میں ایس آئی ایف سی (اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل)، ملٹری قیادت اور سیاسی لیڈرشپ کے درمیان مثالی ہم آہنگی قائم ہو چکی ہے جس کے باعث ملک نے مربوط دفاعی اور معاشی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دریافت صرف نیوی کی کامیابی نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی خود انحصاری کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔ اگر ان ذخائر کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جائے تو پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پا سکتا ہے اور معیشت کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اس دریافت پر تیزی سے عملدرآمد کیا گیا تو پاکستان گیس کی درآمد پر انحصار کم کرتے ہوئے مقامی ضروریات پوری کرنے کی طرف بڑھ سکتا ہے جس سے اربوں ڈالر سالانہ کی بچت ممکن ہو سکے گی۔
ریئر ایڈمرل (ر) فواد نے کہا کہ ہمیں اب صرف دریافت پر خوش نہیں ہونا بلکہ اس کو ترقی کا ذریعہ بنانے کے لیے سیاسی، انتظامی اور تکنیکی سطح پر تیزی سے فیصلے لینے ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریئر ایڈمرل
پڑھیں:
پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔ وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔