یوکرین جنگ کا خاتمہ: ٹرمپ اور پیوٹن سعودی عرب میں ملاقات کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے یہ اعلان روسی رہنما کے ساتھ تقریباً 90 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد کیا، جس میں انہوں نے یوکرین میں تقریباً 3 سال سے جاری ماسکو کے حملے ختم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم آخر کار ملاقات کی توقع کرتے ہیں، درحقیقت ہمیں امید ہے کہ وہ سعودی عرب آئیں گے اور میں بھی وہاں جاؤں گا، اور ہم شاید پہلی بار سعودی عرب میں ہی ملیں گے، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ملاقات کی تاریخ طے نہیں کی گئی، لیکن یہ عنقریب ہوگی۔
انہوں نے تجویز دی کہ اس ملاقات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شریک ہوں گے، ہم ولی عہد کو جانتے ہیں اور میرے خیال میں یہ ملاقات کے لیے بہت اچھی جگہ ہوگی۔
اس سے قبل کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اعلان کیا تھا کہ پیوٹن نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے عہدیداروں کو یوکرین پر بات چیت کے لیے ماسکو آنے کی دعوت دی ہے۔
پیسکوف نے کہا تھا کہ روسی صدر نے امریکی صدر کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی، اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں روس میں امریکی حکام کا استقبال کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا، یقیناً یو کرین کے معاملے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
یہ دعوت نامہ بدھ کے روز ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد دیا گیا تھا کہ امن مذاکرات فوری طور پر شروع کرنا ہوں گے، اور یہ کہ یوکرین کو شاید اپنی زمین واپس نہیں ملے گی، جس سے بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
حزب الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں لبنان کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ اس نازک صورتحال میں حزب الله کے صحیح موقف کو جاننے کیلئے ہمارے رسمی ذرائع سے رجوع کریں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے شعبہ تعلقات عامہ نے آج شام سعودی نیوز چینل العربیہ کی اُن خبروں کو مسترد کر دیا جس میں مذکورہ چینل نے خبر دی تھی کہ حزب الله، لبنانی حکومت کے ساتھ تصادم کی تیاری کر رہی ہے۔ لبنان کی مقاومتی اسلامی کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب العربیہ نے دعویٰ کیا کہ حزب الله اپنے ہتھیار حوالے نہیں کرے گی اور لبنانی حکومت کے ساتھ محاذ آراء ہونے کے لئے تیار ہے۔ جس کے جواب میں حزب الله نے کہا کہ العربیہ اور الحدث جیسے نیوز نیٹ ورکس کی جانب سے شائع کی گئی خبریں و معلومات بالکل غلط ہیں۔ یہ میڈیا گروپس لبنان میں انتشار پھیلانے اور استحکام کو کمزور کرنے کے لئے مشکوک مقاصد پر عمل پیرا ہیں۔ حزب الله نے تمام میڈیا اداروں سے اپیل کی کہ وہ ان جعلی خبروں کو نظر انداز کریں اور اس نازک صورت حال میں حزب الله کے صحیح موقف کو جاننے کے لئے ہمارے رسمی ذرائع سے رجوع کریں۔