ایف بی علی کیس کے وقت اگر آرٹیکل 175کی شق 3ہوتی تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہ جاتا، سلمان اکرم راجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دلائل دیتے ہوئے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ایف بی علی کیس کے وقت اگر آرٹیکل 175کی شق 3ہوتی تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہ جاتا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ مرکزی فیصلے میں تو آرٹیکل 175کی شق کے تحت ایف بی علی کیس کالعدم قرار نہیں دیا گیا،آج تک کسی عدالتی فیصلے میں ایف بی علی کیس کو کالعدم قرار نہیں دیاگیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا آرٹیکل 184کی شق 3کے تحت کیسز آئینی بنچ میں جائیں گے،ترمیم کے مطابق آئینی تشریح والے زیرالتوا کیسز خودبخود آئینی بنچ میں چلے جائیں گے،ایک بنچ نے فیصلہ دیا ، کیسز خودکار طور پر آئینی بنچ کے پاس نہیں جا سکتے،ہم نے کہا نہیں، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد کیسز خود کار انداز میں آئینی بنچ میں جائیں گے،آرٹیکل 175کی شق تین کے تحت ایف بی علی کیس کو ختم کیوں نہیں کیا گیا؟
3 مرلہ بنا بنایا گھر صرف 96 لاکھ میں، 3 بیڈ روم، 3 واش روم، 2 کچن، 1 ڈرائنگ روم اور اوپن ٹیرس کے ساتھ، ٹھوکر نیاز بیگ پر۔۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ مرکزی کیس میں ایف بی علی فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعا ہی نہیں تو اپیل میں کیسے کر سکتے تھے؟جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ ایف بلی علی کیس کے فیصلے کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت کے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں، اپیل کی عدالت ہے، ایف بی علی کیس کو دیکھ سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم وجوہات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے الگ سے وجوہات بھی دے سکتے ہیں،فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت 18فروری تک ملتوی کردی گئی۔
فوج میں ایک انجینئرنگ کور ہوتی ہے، میڈیکل کور بھی ہوتی ہے، کیا فوج میں اب جوڈیشل کور بھی بنا دی جائے؟جسٹس حسن رضوی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ ایف بی علی کیس کے فیصلے نے کہاکہ کورٹ ا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں