صوابی: باپ نے 4 بچوں کو ذبح کر کے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقہ یار حسین سڑہ چینہ میں باپ نے 4 بچوں کو ذبح کر کے خودکشی کرلی۔
پولیس کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے علاقہ یار حسین سڑہ چینہ میں گھر کے اندر قتل کیے جانے والوں میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں، ابتدائی طور پر واقعہ گھریلو جھگڑوں کی بنیاد پر پیش آیا، ملزم کی رات کو بیوی کے ساتھ لڑائی ہوئی تھی۔
ریسکیو حکام کے مطابق باپ نے چاروں بچوں کو تیز دھار آلے سے قتل کر کے خودکشی کی، بچوں کی عمریں 8،10،12 اور 2 سال تھیں، لاشوں کو یارحسین ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔
پولیس کے مطابق بچوں کی ماں ناراض ہو کر میکے گئی ہوئی تھی جبکہ ناراض ماں کو منانے کے لیے کافی جرگے بھی کئے گئے تھے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ بیوی راضی نہ ہوئی تو ظالم باپ نے بچوں کو قتل کرکے خودکشی کر لی، خود کشی کرنے والے شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حافظ قرآن تھا، جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خودکشی بچوں کو باپ نے
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔