UrduPoint:
2025-06-09@19:36:48 GMT

نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ سال حالیہ تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک رہا، جس دوران کم از کم 124 صحافی مارے گئے۔ یہ تعداد 2023 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے اور 'بین الاقوامی تنازعات، سیاسی بدامنی اور عالمی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ صحافی ہلاک

سی پی جے کی طرف سے ریکارڈ رکھے جانے کے آغاز کے بعد سے، جو تین دہائیوں پر محیط ہے، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لیے 2024 سب سے زیادہ مہلک سال تھا، جس میں 18 مختلف ممالک میں صحافیوں کی اموات ہوئیں۔

(جاری ہے)

سی پی جے نے بتایا کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور ''یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں۔

‘‘ ان میں سے 82 صحافی فلسطینی تھے۔

سال دو ہزار چوبیس پاکستانی صحافیوں کے لیے کیسا رہا؟

سی پی جے کے مطابق پاکستان سمیت چھ ممالک میڈیا کارکنوں کے لیے مسلسل خطرناک ہیں۔

تنظیم کی سی ای او جوڈی گنزبرگ نے کہا، ''آج کی تاریخ میں یہ صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وقت ہے۔‘‘

سی پی جے کے مطابق 2024 میں 24 صحافیوں کو خاص طور پر ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

پاکستان کی صورت حال

سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق سوڈان اور پاکستان 2024 میں چھ چھ صحافیوں کے قتل کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ سوڈان میں ہلاکتیں ملک کی تباہ کن خانہ جنگی کی وجہ سے ہوئیں، جس سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی بدامنی اور بڑھتی ہوئی میڈیا سنسرشپ کے ماحول میں ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

سی پی جے کے مطابق پاکستان میں 2024 میں جان سے جانے والے چھ صحافیوں میں سے تین کو قتل کیا گیا۔ دو دیگر افراد کو عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ صحافیوں کے قتل کی تحقیقات میں ناکام رہا ہے اور کسی کا احتساب نہیں کیا گیا۔‘‘

میکسیکو، پاکستان، بھارت اور عراق میں ہلاکتوں کی تعداد نے ان ممالک میں صحافیوں کو درپیش شدید خطرات کو اجاگر کیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ان میں سے کچھ ممالک میں قومی سطح پر کوششوں کے باوجود کئی دہائیوں کے دوران صحافیوں کو ہلاکتوں کا سامنا ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ بھارت، جسے طویل عرصے سے پریس کے ساتھ اپنے سلوک پر تنقید کا سامنا ہے، میں گزشتہ سال کم از کم ایک صحافی کا قتل ریکارڈ کیا گیا، جبکہ میڈیا کارکنوں کے خلاف مسلسل دھمکیوں اور حملوں نے خوف کی فضا کو ہوا دی ہے۔

فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں

رپورٹ کے مطابق فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی اور 2024 میں جان سے جانے والے 43 صحافی فری لانسر تھے۔

میکسیکو، جو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، میں پانچ صحافی جان سے گئے۔ وہاں صحافیوں کے تحفظ کے لیے طریقہ کار میں 'مسلسل خامیاں‘ پائی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیٹی میں، جہاں دو صحافیوں کی جانیں گئیں، شدید تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے باعث صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ''اب گینگ کھلے عام صحافیوں کی اموات کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔

‘‘

دیگر اموات میانمار، موزمبیق اور عراق جیسے ممالک میں بھی ہوئیں۔

صحافیوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری

سی پی جے نے کہا کہ صرف ایسے قتل ہی میڈیا کے خطرناک منظرنامے کے واحد اشاریے نہیں ہیں۔ 2024 میں صومالیہ، کیمرون یا افغانستان میں کوئی صحافی ہلاک نہیں ہوا، لیکن پھر بھی صحافیوں کو دیگر کئی اقسام کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

افغانستان میں طالبان نے صحافیوں کو ڈرانے، سنسر کرنے اور گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کے دائرہ اختیار میں یا اس کے تحت ہونے والے تمام حملوں، خاص طور پر قتل کی تحقیقات کے لیے بنیادی طور پر ذمہ دار ہیں۔

سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کے قتل کو عوامی سطح پر تسلیم کریں اور ان کی مذمت کریں، اور سیاسی بیان بازی سے پرہیز کریں جو صحافیوں کو ان کے کام کے لیے بدنام کرتی ہے اور ان کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لیے سیاسی عزم کو کم کرتی ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ صحافیوں کی صحافیوں کو ممالک میں کے مطابق سی پی جے کیا گیا قتل کی اور ان

پڑھیں:

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر

ماہر معاشیات اور سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا ہے کہ اس سال اکنامک گروتھ 2.68 فیصد رہی ہے جبکہ آبادی کی گروتھ  2.55 فیصد رہی ہے، ملکی معیشت کا کل حجم 411 بلین ڈالر ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ ایگریکلچر سیکٹر کی گروتھ ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بڑی اہم فصلوں کپاس، گندم، مکئی کی پیداوار میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے، انڈسٹریل سیکٹر میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ میں کمی ہوئی ہے، سروسز سیکٹر کی گروتھ 2 فیصد سے زیادہ ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔

مہتاب حیدر نے کہا کہ حکومت اس وقت بھی آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے، ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے لیکن اب بھی ہمیں معاشی گروتھ کو مزید بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہییں۔

مزید پڑھیے: ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ

مہتاب حیدر نے کہا کہ بجٹ میں زیادہ ریلیف ملنے کا امکان نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکنامک سروے تنخواہ دار طبقہ سینیئر صحافی مہتاب حیدر

متعلقہ مضامین

  • صحافیوں نے اقتصادی سروے کے اعداد و شمار چیلنج کردیے
  • حج آپریشن 2024: حجاج کرام کی وطن واپسی کا آغاز، پہلی پرواز آج آئے گی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی کا اعلان
  • نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
  • امید ہے بجٹ میں ریلیف ملے گا اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے:خالد مقبول صدیقی
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ